Monday November 25, 2024

سعودی عرب میں مقیم لاکھوں گھریلوملازمین کے حقوق کی وضاحت کردی گئی

ریاض (نیوز ڈیسک) سعودی عرب میں لاکھوں غیر مُلکی گھریلو ملازمین کے طور پر خدمات نبھا رہے ہیں۔ ان گھریلو ملازمین میں ڈرائیور، مرد اور خاتون خدمت گار اور بچوں کی دیکھ بھال پر مامور آیائیں شامل ہیں۔ سعودی عرب میں اکثر گھریلو ملازمین سے جانوروں کی طرح کام لیا جاتا ہے، کئی سنگ دل مالکان اُن سے 20 ، 20 گھنٹے ڈیوٹی لیتے ہیں، یہاں تک کہ اُنہیں ہفتہ وار چھُٹی بھی نہیں دی جاتی۔اس حوالے سے سعودی ہیومن رائٹس نے واضح کیا ہے کہ قانونِ محنت کی رُو سے گھریلو ملازمین کو ہفتہ وار چھُٹی دینا لازمی ہے۔ تمام گھریلو ملازمین کے معاہدہ ملازمت میں بھی یہ شِق درج کی جاتی ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بتایا ہے کہ قانونِ محنت کے تحت گھر پر کام کرنے والے مرد یا خاتون ملازم کو روزانہ آرام کے لیے کم از کم 9 گھنٹے کا وقفہ دینا لازمی ہے۔اُن سے 24 گھنٹے کام لینے کی اجازت نہیں ہے۔ آجر کی ذمہ

داری ہے کہ وہ گھریلو ملازمین کو مناسب رہائش اور صحت کی سہولیات فراہم کرے۔ گھریلو ملازمین کو 2 سال کی مُدت ک بعد ایک ماہ کی چھُٹی تنخواہ کے ساتھ دی جانی لازمی ہے۔ جبکہ بیماری کی صورت میں اُنہیں ایک سال میں ایک ماہ تک کی چھُٹی دی جانی چاہیے۔ اگر کسی گھریلو ملازم یا ملازمہ کو خدمات انجام دیتے 4 سال مکمل ہو گئے ہوں، تو ایسی صورت میں اُسے ایک ماہ کی اضافی تنخواہ بھی دینا ہو گی۔کسی گھریلو ملازم سے وہی کام لیا جا سکتا ہے جس کا اُس کے معاہدہ ملازمت میں ذکر ہو گا۔ آجر کسی ملازم کو ٹھیکے پر کسی اور کے حوالے نہیں کر سکتا اور نہ ہی اُس کی ملازمت کہیں اور منتقل کر سکتا ہے۔ کسی بھی ملازم کا آزمائشی دورانیہ 90 روز سے زیادہ کا نہیں ہو سکتا۔ جبکہ کسی ملازم یا ملازمہ سے کوئی ایسا کام نہیں لیا جا سکتا جس سے اس کی صحت یا سلامتی کو خطرہ لاحق ہو، یا اس سے انسانیت کی تذلیل کا پہلو نکلتا ہو۔

FOLLOW US