دُبئی: دُبئی کی مقامی عدالت نے ایک واٹر کمپنی کے پاکستانی ملازم کو بھارتی بچی کو جنسی ہراسگی کا نشانہ بنانے اور اس سے نامناسب فرمائش کرنے کے جُرم میں 3 ماہ قید کی سزا سُنا دی۔ تفصیلات کے مطابق 32سالہ پاکستانی ملازم البرشا کے علاقے میں مقیم ایک بھارتی فیملی کے اپارٹمنٹ میں پانی کی بوتلیں تقسیم کرنے آیا تھا۔ جہاں اُس نے 14 سالہ بچی سے شرمناک حرکات کیں۔متاثرہ بچی نے بتایا کہ وقوعہ کے روز پاکستانی نوجوان نے ہمارے اپارٹمنٹ کے دروازے پر دستک دی۔ اس وقت میرے والدین گھر پر نہیں تھے۔ ملازم نے پانی کی بوتلیں دینے کے بعد ایک گلاس پانی کا پُوچھا اور اپارٹمنٹ کے اندر داخل ہو گیا۔ میں نے اُسے پانی کا گلاس پکڑایا تو اس نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور اسے زبردستی چُومنے کی کوشش کی جس پر میں نے چیختے ہوئے اپنا ہاتھ چھُڑوایا اور اُسے اپارٹمنٹ سے فوری طور پر باہر جانے کو کہا۔
مگر ملزم نے بجائے باہر جانے کے مجھ سے کہا کہ اُسے اس پانی کی ڈلیوری کے بدلے میرے والدین سے رقم وصول کرنی ہے۔وہ 100درہم کی یہ رقم خود ہی ادا کردے گا۔ اس کے بدلے مجھے اُس کا ایک کام کرنا ہو گا۔ یہ کہتے ہوئے ملزم نے میرے ہونٹوں کی طرف اشارہ کیا کہ وہ مجھے وہاں پر چُومنا چاہتا تھا۔ اُس کی جانب سے دوبارہ ایسی گندی بات سُن کر میں غصے اور خوف سے کانپ اُٹھی اور ایک بار پھر اُسے چیختے ہوئے وہاں سے جانے کو کہا۔ اس واقعے کے بعد میں نے اپنی والدہ کو فون کر کے ساری صورتِ حال بتائی۔ جنہوں نے مقامی پولیس اسٹیشن میں ملزم کے خلاف شکایت درج کرا دی تھی۔ عدالت میں ملزم نے اپنے خلاف عائد الزامات کو ماننے سے انکارکر دیا۔استغاثہ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے تسلیم کیا تھا کہ اُس نے 14 سالہ بچی کا ہاتھ چُوما، اُس کے چہرے کو چھُوا اور اُسے 100درہم کی پیش کش کی جو اس بچی نے ٹھُکرا دی۔ استغاثہ کے مطابق ملزم نے یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ اُس نے بچی سے اُس کا موبائل نمبر بھی مانگا تھا تاکہ وہ اُس سے بعد میں رابطہ قائم کر سکے۔ عدالت نے تمام ثبوتوں کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستانی نوجوان کو 3ماہ کے لیے جیل بھیج دیا۔ نوجوان کو سزا کے فیصلے کے خلاف 15 روز کے اندر اندر اپیل دائر کرنے کا حق بھی دیا گیا ہے۔