نئی دلی(نیوز ڈیسک)بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن سے متعلق شہریوں کی درخواست پر جواب داخل کرانے میں ناکام مودی سرکار پر اظہار برہمی کرتے ہوئے 24 اکتوبر کو جواب طلب کرلیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے، مسلسل کرفیو، سفری و مواصلاتی نظام کی بندی سمیت بنیادی حقوق کی غیر اعلانیہ معطلی کیخلاف شہریوں کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت ہوئی۔عدالت کی جانب سے مودی سرکار کو جواب جمع کرانے کے واضح حکم کے باوجود آج جواب داخل نہیں کیا جا سکا جس پر چیف جسٹس رانجن گوگوئی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس معاملے پر غیر سنجیدگی کا مظاہر نہ کریں۔علاوہ ازیں درخواست
گزاروں کے وکیل حذیفہ احمدی نے موقف اختیار کیا کہ اگر مودی حکومت مقبوضہ کشمیر میں عائد پابندیوں اور نظر بندیوں کے سرکاری حکم نامہ درخواست گزاروں کو دکھانا نہیں چاہتی تو کم از کم عدالت میں ہی وہ حکم نامہ جمع کرادے۔آج کی سماعت کے دوران بھی مودی سرکار کی ترجمانی کرنے والے وکلا بوکھلاہٹ کا شکار نظر آئے اور درخواست گزار خاتون آصفہ مبین کے غیر ملکی شوہر کی گرفتاری سے متعلق حلف نامہ جمع نہ کراسکے۔سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی کٹھ پتلی انتظامیہ کو 24 اکتوبر کو تمام درخواست گزاروں کے جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ زیر حراست کشمیری رہنماؤں، کارکنوں اور عام شہریوں کی نظربندی کے حکم ناموں کی نقل بھی پیش کی جائے۔