Tuesday November 26, 2024

ایران کا ان ایکشن : برطانیہ اور امریکہ کے بعد آسٹریلوی باشندوں کے حوالے سے بڑا اعلان کر دیا

تہران (ویب ڈیسک) ایران نے جاسوسی کے الزام میں گرفتار برطانوی نژاد آسٹریلوی بلاگر اور ان کے خاوند کو تین ماہ قید میں رکھنے کے بعد رہا کردیا۔خبرایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق ایران کی جانب سے تمام الزامات واپس لیے جانے کے بعد جوڑا اب واپس آسٹریلیا پہنچ چکا ہے۔آسٹریلوی جوڑے نے اپنے ایک بیان میں رہائی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم اپنے پیاروں کے ساتھ بحفاظت آسٹریلیا واپسی پر بہت خوش ہیں جبکہ گزشتہ چند ماہ بہت مشکل تھے اور ہم جانتے ہیں ان لوگوں کے لیے یہ مشکل وقت تھا جو گھروں میں موجود تھے اور ہمارے لیے پریشان تھے’۔

انہوں نے بحفاظت رہائی کی کوششوں پر آسٹریلیا کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔دوسری جانب ایران نے آسٹریلوی جوڑے کی رہائی کے حوالے کوئی بیان جاری نہیں کیا اور نہ ہی تفصیلات جاری کی گئیں۔آسٹریلوی جوڑے کو ایران کے دارالحکومت تہران کے ایوین جیل میں رکھا گیا تھا جہاں انہیں بغیر لائسنس کے ڈرون اڑانے پر گرفتار کرکے تین ماہ تک رکھا گیا۔آسٹریلوی جوڑا دو سال قبل دنیا اور بالخصوص جنوبی ایشیا کے دورے پر نکلے تھے اور وہ مسلسل اپنے انسٹاگرام اور یوٹیوب اکاؤنٹ میں سفری احوال سے آگاہ کررہے تھے لیکن کرغیزستان اور پاکستان میں اپنے سفر کے حوالے سے سوشل میڈیا میں خبر دی تھی اور اچانک غائب ہوگئے تھے۔ایران نے رواں سال جولائی میں ایک بیان میں کہا تھا کہ آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ایک جوڑے کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔آسٹریلیا پہنچنے کے بعد میڈیا سے احتیاط برتنے کی درخواست کرتے ہوئے اپنے بیان میں جوڑے نے کہا کہ ‘ہم جانتے ہیں کہ ایران میں دیگر لوگ بھی گرفتار ہیں جن میں ایک ساتھی آسٹریلوی بھی ہیں اور یہ میڈیا کی تنقیدی کوریج سے ان کی رہائی میں مدد نہیں ملے گی’۔آسٹریلیا کے وزیر خارجہ میرائز پین کا کہنا تھا کہ حکومت تیسری آسٹریلوی کو واپس لانے کی کوششوں مصروف ہے تاہم ان کا معاملہ تھوڑا پیچیدہ ہے۔خیال رہے کہ میلبورن یونیورسٹی کی خاتون لیکچرار موری گلبرٹ کو ایران میں اکتوبر 2018 میں گرفتار کیا گیا تھا۔وزیرخارجہ میرائز پین کا کہنا تھا کہ ‘انہیں مخصوص وقت میں گرفتار کیا گیا تھا اور وہ ایران کے قانونی نظام کا سامنا کررہی ہیں جہاں انہیں کارروائی کے بعد سزا دی گئی ہے تاہم حکومت نے ان پر لگنے والے جاسوسی کے الزامات کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے’۔

FOLLOW US