کراچی(ویب ڈیسک)بھارتی عدالت نے انسانی حقوق پر پٹیشن کی سماعت سے انکار کردیا۔بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کے بنیادی حقوق کی پامالیوں پر کوئی واضح ہدایات جاری کرنے کے بجائے کہا ہے کہ افراد کی ذاتی آزادی اور قومی سلامتی کے حوالے سے خدشات میں توازن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔دوسری طرف بھارت کی سپریم
کورٹ میں جمّوں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں پر منگل کو سماعت ہوئی ہے۔ عدالت نے بھارتی حکومت اور کشمیر کی انتظامیہ کو تمام آئینی درخواستوں کا جواب جمع کرانے کیلئے چار ہفتوں کی مہلت دے دی ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق یہ بات آج جسٹس این وی رمانا، جسٹس آر سبھاش ریڈی اور جسٹس بی آر گوائی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے مقبوضہ کشمیر میں ذرائع ابلاغ پر پابندیوں اور مواصلاتی ذرائع کی معطلی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران کہی۔ یہ درخواست کشمیرٹائمز کی ایڈیٹر انورادھا بھسین نے دائر کی ہے۔ سینئر وکیل ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے نے وادی کشمیر میں گزشتہ 57روز سے جاری میڈیا اور ذرائع مواصلات کی معطلی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ علاقے میں صورتحال نارمل نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ آزادی کا مطلب جانوروں کی طرح زندہ رہنا نہیں بلکہ اپنے پیاروں کے ساتھ رابطہ اس حق میں شامل ہے۔ جسٹس بی آر گوائی نے کہاکہ ذاتی آزادی اور قومی سلامتی کی ضروریات میں توازن پیدا کرنا ہوگا۔ سینئر وکیل میناکشی ارورہ نے کہاکہ اس بلیک آئوٹ کے خلاف درخواستوں سے ایک بڑا سوال پیدا
ہوتاہے کہ کیا بنیادی حقوق کو قالین کے نیچے دھکیلاجاسکتا ہے۔ عدالت نے بھارتی حکومت کو انورادھا بھسین سمیت تمام درخواستوں پر جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے ۔دوسری جانب بھارت کی سپریم کورٹ میں جمّوں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خلاف دائر کی گئی درخواستوں پر منگل کو سماعت ہوئی ہے۔ عدالت نے بھارتی حکومت اور کشمیر کی انتظامیہ کو تمام آئینی درخواستوں کا جواب جمع کرانے کیلئے چار ہفتوں کی مہلت دے دی ہے۔