اسلام آباد: معروف صحافی ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ انڈیا 27 ستمبر سے پہلے کشمیر میں کرفیو ہٹانے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔بھارت سمجھتا ہے کہ ایسے غبارے میں سے ہوا نکل جائے گی۔جب کہ اسی متعلق سینئیر صحافی اویس توحید کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہے کہ ہم کشمیر کا مقدمہ کیسے لڑ رہے ہیں اور دنیا کس طرح سے اس کو دیکھ رہی ہے،سب سے اہم بات یہ ہوئی کہ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے بھی ثالثی کی پیشکش کی ہے جس کی علامتی اہمیت بھی بہت زیادہ ہے،اس سے پہلے کبھی ایسی بات نہیں ہوئی۔
یہ ساری باتیں ہمارے حق میں آتی ہیں۔لیکن اس وقت وزیراعظم عمران خان سعودی عرب میں موجود ہیں تو ہم نے دیکھنا یہ ہے کہ کیا عرب ممالک ہماری بات سنتے ہیں۔عرب ممالک نے مسئلہ کشمیر پر کمزور بیان دیا تھا کیا وزیراعظم کے دورے کے بعد اس میں تبدیلی آئے گی یا نہیں۔ ایران جس کے ساتھ سعودیہ اس وقت جنگ کے دہانے پر ہے اس نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کو سپورٹ کیا اور مقبوضہ کشمیر میں ریاستی جبر کی بھی مذمت کی۔ تو دیکھنا ہے کہ پاکستان کیسے اس میں توازن برقرار رکھتا ہے۔22 ستمبر کا دن بہت اہم ہو گا جب بھارتی وزیراعظم اور امریکی صدر ہوسٹن میں جلسے سے خطاب کریں گے،اس دوران تحریک خالصتان اور کشمریوں کی طرف سے احتجاج بھی کیا جائے گا۔خیال رہے جب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے امریکہ میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا تو انہوں نے جلسے کو کامیاب بنانے کے لیے امریکی صدر کو ساتھ لے جانے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔
جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے جلسے میں شرکت کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کے مطابق اس جلسے میں امریکہ میں مقیم بھارتی شہریوں کی بڑی تعداد کی شرکت متوقع ہے اور اس میں صدر ٹرمپ کی شرکت دونوں ممالک کے درمیان مضبوط رشتوں کا اظہار ہے۔ منتظمین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 22 دسمبر کو ہونے والی اس ریلی میں پچاس ہزار سے زائد لوگ متوقع ہے۔ یہ ریلی ہیوسٹن کے ایک بڑے فٹ بال اسٹیڈیم میں منعقد کی جائے گی