Tuesday November 26, 2024

سعودی عرب میں تیل کے 100سے زائد نئے ذخائر، کنوئوں سے روازنہ کی بنیاد پر13لاکھ بیرل تیل اگلے کتنے سالوں تک نکالاجاسکتا ہے، جانئے

جدہ (نیوز ڈیسک)گزشتہ دنوں حوثی باغیوں کی جانب سے الشیبہ کی ایک گیس فیلڈ کو ڈرون حملے سے نشانہ بنایا گیا تو یہ خطہ دُنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گیا کہ آخر یہاں ایسی کیا بات ہے جس کی بناء پر اس ویران علاقے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ اس حوالے سے العربیہ ڈاٹ نیٹ کی جانب سے ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے جس کے مطابق الشیبہ شہر متحدہ عرب امارات کی جنوبی سرحد سے متصل سعودی عرب علاقہ ہے جو کہ تیل اور گیس جیسے قدرتی وسائل سے مالامال ہے۔ربع الخالی صحرا کی ریتلی چوٹیوں پر واقع یہ علاقہ ناقابل رہائش ہے اور یہاں پر زندگی کا وجود ناممکن ہے۔مگر سعودی عرب کی تیل کمپنی آرامکو نے یہاں کے سخت موسم میں بھی 1998ء میں پہلی بار فیف فیلڈ قائم کرکے ناممکن بنا دیا۔جس کے بعد یہاں گیس کے متعدد کارخانے بھی قائم کیے گئے۔ شیبہ کا علاقہ قدرتی وسائل کے اعتبار سے

دُنیا کے بہترین مقامات میں شمار ہوتا ہے۔شیبہ کا علاقہ وادی السھباء اور وادی الرمہ کے درمیان واقع ہے۔ان دونوں وادیوں کے درمیان گیس اور تیل کے 100 کنویں واقع ہیں۔ 2003ء میں سعودی عرب نے اس علاقے میں گیس کے ذخائر کی دریافت کے لیے سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ اس کے مرکزی گیس فیلڈ یومیہ پیدوار کا اندازہ ساڑھے سات لاکھ بیرل یومیہ لگایا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق شیبہ گیس فیلڈ کی مجموعی پیدوارا یومیہ 13 لاکھ بیرل تک پہنچ سکتی ہے وہاں سے70 سال تک یومیہ تیرہ لاکھ تیل نکالا جا سکتا ہے۔یہاں ایک چھوٹا ہوائی اڈا قائم ہے جسے آرامکو کے ملازمین دمام اور الاحساء میں آمد ورفت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔اگرچہ ریتلے صحرا کی وجہ سے یہاں کا ماحول اور موسم کافی پیچیدہے اور یہ عام شہری آبادی کے لیے موزوں نہیں مگر یہاں زیر زمین موجود گیس اور تیل کے ذخائر لامحدود ہیں۔

FOLLOW US