دن ہفتوں میں بدل رہے ہیں جبکہ بھارتی عزائم کھل کر سامنے آرہے ہیں،بھارت نے کشمیر کے حوالے سے جو منصوبہ بندی کررکھی ہے،اس پلان کے 3 حصے ہیں : پلان اے ،پلان بی اورپلان سی ۔ اس وقت بھارت پلان اے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے،بھارت نے دو ہفتوں سے مقبوضہ کشمیر میں جو کرفیو نافذ کررکھاہے،اس کے ذریعے بھارت ایک تیرسےکئی
شکارکرناچاہتاہے،ایک تو بھارتی فوج کواحتجاج روکنےمیں مددمل رہی ہے،دوسرے بھارت چاہتاہےکہ کشمیری عوام کو خوراک , پانی اورادویات سے طویل عرصے تک محروم رکھےتاکہ گھروں میں محصور لوگ بھوک اورپیاس سےنڈھال ہوکرمزاحمت کےقابل نہ رہیں ۔ تیسرےیہ کہ مواصلاتی روابط نہ ہونےاورکرفیوکی وجہ سے بین الاقوامی میڈیا کی رسائی نہ ہونےکی وجہ سے وادی کشمیرمیں داخل کیےگئےآر ایس ایس( RSS) کےہزاروں غنڈوں کےکرتوت چھپائےجاسکیں تاکہ بھارتی فوج اورانتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس بڑےپیمانےپرمسلمانوں کی نسل کشی اورخواتین کی آبروریزی کرسکیں،اس ٹاسک کوپورا کرنےکےلیے چندہفتے درکارہیں، لہٰذا حکومت پاکستان کومشورہ ہےکہ وہ بے حس عالمی برادری سےمدد کی اپیلوں میں وقت ضائع نہ کرے کیونکہ پلان اے مکمل کرنےکےبعد بھارت آزاد کشمیرپرحملہ آورہوگا تو اس سے پہلےکہ ایسا ہوبغیروقت ضائع کیے دفاعی کی بجائے جارحانہ جنگی حکمت عملی اپنائی جائے۔ بھارتیہ جنتاپارٹی کےایک سرکردہ رہنما”سبرامانیم سوامی ” نےدعویٰ کیاہےکہ بھارت جلدنہرو پٹیشن1947اقوام متحدہ
سےواپس لےکرلائن آف کنٹرول کی حیثیت بےمعنی کر دے گا اوربھارتی فوج لائن آف کنٹرول عبورکرکے جلد مظفرآبادپرحملہ آورہوکر باآسانی قابض ہوجائے گی اوراس کے بعدسکردوپر” جبکہ دوسری جانب بھارتی وزیرِ دفاع ” راج ناتھ سنگھ ” نے کہا ہےکہ مستقبل میں پاکستان کےساتھ مذاکرات صرف ” آزاد کشمیر “پرکیےجائیں گےجبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفورنےکہاہےکہ ” پاک فوج کشمیرکےلیے آخری گولی اورآخری فوجی تک لڑےگی ” ۔ موجودہ سنگین صورتحال میں اگرہم اقوامِ متحدہ اور OIC سےمقبوضہ کشمیرکے عوام کےلیے اپیلیں کرتےرہےتو یقیناً بہت دیرہوجائےگی اوربھارت اپنا پلان اےمکمل کرتےہی آزاد کشمیرپر جارحیت کردےگا ۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے جورسمی کارروائی کی ہے , اس کے بعد بھی وزیراعظم عمران خان کے بین الاقوامی برادری سےمدد کی دہائیاں دینےپرتعجب ہوا۔ پتا نہیں ہم کس مددکے منتظرہیں؟؟؟ یادرکھیے کہ بعدازاں یہ ایک سنگین غلطی ثابت ہوگی , جب ہمیں خبرملے گی کہ بھارت تحریک آزادیِ کشمیرکوبزورطاقت کچل چکاہے۔ یادرہےکہ دوہفتوں کےبعد جبکہ کشمیرمیں خوراک اور
ادویات کا بحران جنم لےچکاہے , بھارت نےکرفیو مزیدسخت کردیا ہے ،حریت رہنماؤں اور ہزاروں کشمیریوں کومستقل قیدکرکےبھارتی فوج کوفری ہینڈ دےدیاگیا ہےمگرہماری حکومت جنگ میں پہل نہ کرنےپر بضدہے ۔ بہتر یہ ہےکہ مقبوضہ کشمیرکے زمینی حقائق کا ادراک کرتےہوئےپاک فوج فوراً ایکشن لےجبکہ حکومت اس معاملےمیں بین الاقوامی دباؤ قبول نہ کرے،کوئی عالمی برادری ہماری مدد کو نہیں آنےوالی ہے،بےسود انتظارکرنےکی بجائے مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کوناپاک عزائم پورے کرنے سےروکنےکےلیےملٹری ایکشن لیاجائے۔ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل سے “لالی پاپ ” ملنےکےفوراً بعد ہمیں ملٹری آپشن پرغور کرناچاہیےتھا،کل کوجب بھارت آزادکشمیر میں شرارت کرےگا تو تب بھی ہمیں دفاعی جنگ لڑنی پڑےگی۔بھارت دراصل عالمی طاقتوں سےہاتھ ملائے ہوئےہے،عالمی طاقتیں “آزادکشمیر” بھارت کودلانےکا خواب دیکھ رہی ہیں،دشمن ممالک کوخوش فہمی ہےکہ بھارتی فوج آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پرقبضہ کرنے میں باآسانی کامیاب ہوجائےگی،وہ سب اس زعم میں ہیں کہ تب وہ مداخلت کریں گے اورپاکستان کو ہتھیار
ڈالنےپر آمادہ کرلیں گے ۔ اگر دیکھا جائے تو ایسی صورت میں دفاعی جنگ زیادہ نقصان دہ ہوگی اور یہ جنگ آزادکشمیرکے گلی کوچوں میں لڑنی پڑسکتی ہے لہذٰا بین الاقوامی دباؤ سے نکلیں اور ملٹری ایکشن لیں، یہ تحریک آزادیِ کشمیرکوبچانےاورکامیاب بنانے کےلیےضروری ہے۔ وزیراعظم عمران خان صاحب یہ سوچنا چھوڑدیں کہ دنیا کیا کہےگی ؟ فرض کریں اگربھارت پلان اےپر عملدرآمد کرکے خاموش ہوگیا اورآزادکشمیرپر حملہ نہ کیا بلکہ پلان سی کےتحت مقبوضہ کشمیرکےعوام کوجبری آزاد کشمیرکی طرف ہجرت کےلیےدھکیلنا شروع کردیا اور مقبوضہ وادی میں ہندوؤں کو بسانا شروع کردیا توآپ آزادکشمیر پرحملےکا انتظارکرتےرہ جائیں گےاور عالمی برادری کوتوجہ دلاتےرہ جائیں گے اورمودی مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرلےگا ،الٹا پاکستان پرلاکھوں لٹے پٹےکشمیری مہاجرین کا بوجھ ڈال دیاجائےگااورہم اس نئےمسئلےمیں الجھ کر مقبوضہ کشمیرمیں اسرائیلی ماڈل کےتحت آبادی کا تناسب بدلتا دیکھتے رہ جائیں گے۔میری خواہش ہےکہ حکومت پاکستان اب جنگی بنیادوں پرجارحانہ فیصلےکرے کیونکہ ہمارے پاس یہ ہی چند ہفتے ہیں , ہمارے
پاس وقت بہت کم بچاہے۔ (لکھاری عائشہ نور معروف بلاگر اور امور سیاست کو گہری نظر سے دیکھتی ہیں۔ملکی و عالمی حالات اور بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے دسترس رکھنے والی سیاسیات کی طالبہ عائشہ نور سے رابطے کے لئے ان کی ٹویٹر آئی ڈی AyeshaNoorPAK14@کو فالو کریں)