لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئرتجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا ہے کہ طالبان افغانستان میں صرف ایک شخص کو مارنا چاہتے ہیں، وہ شخص حامد کرزئی یا اشرف غنی نہیں بلکہ وہ شخص سابق این ڈی ایس سربراہ امراللہ صالح ہے، یہ شخص سی آئی اے کے سب سے قریب اور نائن الیون کے بعد امریکا نے بھی اس پر سب سے زیادہ بھروسہ کیا، گزشتہ روزطالبان کا حملہ کرنا چھوٹی بات نہیں، طالبان کہتے ہم اس کو نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں بین الاقوامی معاملات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ زمانہ طالب علمی میں مجھے کبھی جبرا اور جیومیٹری کی سمجھ نہیں آئی، مجھے نقطے کی کبھی سمجھ نہیں
آئی، نقطہ ایک مقام ہے، اسی طرح مجھے لائن کی سمجھ نہیں آئی۔ایک لائن کی کوئی حد نہیں ہے،ماضی حال اور مستقبل کا مجھے نہیں پتا چلا۔ٹینس میں حال بھی بڑا مشکل مرحلہ ہے،مطلب حال ایک لمحے کا ہزارواں حصہ حال ہے۔اگر وہ گزر گیا تووہ ماضی ہوگیا۔ یہ بڑی فلسفانہ گفتگو ہے۔ حالات حاضرہ یہ ہے کہ عمران خان امریکا کے دورے سے واپس آئے ۔اس تمام عمل میں افغانستان کی پوری بساط الٹ گئی ہے۔پاکستان میں آنے والا وقت میں جوبھی کچھ ہونے جارہا ہے،اس کا براہ راست تعلق افغانستان سے ہے۔افغانستا ن میں ایک شخص کون ہے، جس کو طالبان چاہتے ہیں کہ وہ مارا جائے۔وہ حامد کرزئی ، اشرف غنی یا وہ کوئی نہی ہے، وہ شخص امراللہ صالح ہے۔ان کا تعلق تاجک سے تعلق ہے، وہ نائن الیون ہوا تو امریکا نے سب سے زیادہ بھروسہ امراللہ صالح این ڈی ایس کا سربراہ رہا ہے حامد کرزئی کے ساتھ رہا ہے۔اشرف غنی بھی چاہے گا کہ امراللہ صالح نائب صدر ہو۔وہ وزیرداخلہ بھی ہیں۔سی آئی اے کے سب سے زیادہ قریب ہے۔آج امراللہ صالح پر حملہ ہوا ہے۔آج طالبان نے سب سے بڑا ٹارگٹ ہٹ کیا ہے،طالبان کاوہاں تک پہنچنا ہی بڑی بات ہے۔اسی لیے طالبان کہتے اب ہم امراللہ کو نہیں چھوڑیں گے۔ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ مجھے افغانستان میں امن ہوتا نظر نہیں آرہا، پاکستان کے حالات بھی خراب ہوں گے، خطے میں بڑی جنگیں ہوں گی، زلمے خلیل زاد بھی کسی مرحلے میں استعفیٰ دے دیں گے، کہ مجھ سے مذاکرات نہیں چل رہے۔عالمی میڈیا ایک بات رپورٹ کررہا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کی افواج میں لائن آف کنٹرول پر اس وقت شدید کشیدگی ہے،ہمارا میڈیا رپورٹ نہیں کررہا ہے۔امراللہ صالح افغان مذاکرات کے شدید مخالف ہیں۔وزیراعظم سمیت کسی کو پتا نہیں
،عرفان صدیقی کا معاملہ کیا ہوا ہے، یہ الگ نیٹ ورک ہے جوکام کررہا ہے۔پورے نیٹ ورک الگ سے کام کررہے ، جن کا عمران خان کو علم بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی کشیدگی انتہائی بڑھ گئی ہے،سیاسی کشیدگی کے ساتھ مذہبی کشیدگی بھی بڑھ رہی ہے،یکم اگست سے تاجروں کی ہڑتال کی کال اور اپوزیشن ایوان میں ارکان کے پروڈکشن آرڈر کا مطالبہ کرے گی،چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہے،تحریک لبیک پر بڑا کریک ڈاؤن ہوا تھا، جس کے بعد ان پر پابندی عائد کی گئی تھی، لیکن اب تحریک لبیک پر پابندی ہٹا دی گئی ہے،انہوں نے الیکشن میں بھی حصہ لیا تھا،ان کے کارکنان نے کافی عرصہ جیلیں کاٹی ہیں، لیکن ابھی تحریک لبیک خاموش ہے۔