Saturday July 27, 2024

سعودی عرب نے اپنے دشمن پڑوسی ملک کے ساحل پر 18ہزا ر جہاز لاکھڑے کر دیے، حیران کن صورتحال پیدا ہو گئی

جدہ(مانیٹرنگ ڈیسک ) سعودی عرب اور یمن کے حوثی باغیوں کے مابین کشیدگی کے باعث یمن میںتشویشناک صورتحال اختیار کرتے ہوئے انسانی بحران کے حل کےلئے بھی اہم قدم اٹھا لیا گیا ہے۔سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نیکہا ہے کہ امدادی سامان سے لدے 18 ہزار بحری جہاز یمن کی بندر گاہوں پر لنگر انداز ہوچکے

ہیں۔انھوں نے کہا ہے کہ عرب اتحادی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کا عزم کررکھا ہے۔انھوں نے ایک نیوز کانفرنس میں عرب اتحاد کے یمن کے لیے انسانی امداد کے جامع منصوبے کے بارے میں بتایا ہے اور اس بات پر زوردیا ہے کہ عرب اتحاد تمام معیارات اور انسانی حقوق کے قوانین کی پاسداری کررہا ہے۔ وہ یمن کے بعض میڈیا ذرائع میں انسانی حقوق کی صورت حال سے متعلق رپورٹس کا حوالہ دے رہے تھے۔ترجمان نے بتایا کہ یمنی بندرگاہوں پر پہنچنے والے امدادی سامان کی ترسیل کے لیے 22 ریلیف چوکیاں قائم کی گئی ہیں اور عرب اتحاد کے انسانی امداد کے منصوبے کے تحت اب تک نو لاکھ 59 ہزار یمنیوں کو امداد ی سامان پہنچایا جاچکا ہے۔کرنل ترکی المالکی نے یمنی حکومت کے حوالے سے بتایا کہ اس نے میڈیا کے پیشہ ور حضرات کو یمن میں داخل ہونے سے نہیں روکا ہے بلکہ اس نے ان کے ملک میں داخلے کے عمل میں سہولتیں مہیا کرنے کی ہدایت کی ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ یمنی حکومت نے دہشت گردوں کو کوئی رقم ادا نہ کرنے کا عزم کررکھا ہے۔انھوں نے حوثی جنگجوؤں پر زوردیا کہ انھیں بین الاقوامی قراردادوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ حوثی ملیشیا بچوں کو اسکولوں سے نکال کر جنگ میں جھونک رہی ہے۔انھوں نے یمن میں تاریخی عمارات اور آثار کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے اور ان کی اسمگلنگ کی روک تھام کی ضرورت پر زوردیا ہے۔کرنل ترکی المالکی نے اس نیوز کانفرنس میں سعودی عرب ،یمن سرحد کے نزدیک حوثی جنگجوؤں کے خلاف حملوں کی ویڈیوز اور تصاویر بھی دکھائی ہیں۔ان میں حوثی جنگجو بارودی سرنگیں بچھانے کے لیے خفیہ کارروائیاں کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

FOLLOW US