نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے پاکستان کی فوج کو مستقبل میں کسی قسم کی مہم جوئی سے باز رہنے کی دھمکی دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ ماضی میں پاکستان نے کئی بار یا تو بھارتی حدود میں مداخلت کی یا دہشت گردی کی سرکاری سرپرستی کی ہے۔جنرل بپن کارگل جنگ کے 20 برس مکمل ہونے پر نئی دہلی میں منعقد
ایک سیمنار سے خطاب کر رہے تھے۔ جنرل راوت نے پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی فوج کی جانب سے ہر قسم کی طالع آزمائی کی سزا دی جائے گی اور پاکستان کو کسی بھی طرح کی دہشت گردی کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ 1999 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان کارگل کے مقام پر مئی تا جولائی باقاعدہ جنگ ہوئی تھی۔ جنرل راوت نے کہا کہ”بھارت کی مسلح افواج بھارت کی ملکی سالمیت کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔ اس بارے میں کسی طرح کی غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے کہ کسی بھی طالع آزما کا دانت توڑ جواب دیا جائے گا“۔بھارتی آرمی چیف نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی اور انٹرنیٹ کی وجہ سے آئندہ ہونے والی جنگیں تشدد سے زیادہ بھرپور اور اچانک ہوں گی۔ان کے بقول غیر ریاستی عناصر میں اضافہ اور جدید ٹیکنالوجی نے جنگی حربوں کو بدل کر رکھا دیا ہے۔انہوں نے مستقبل کی جنگوں کا نقشہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ ”انٹرنیٹ اور خلا ء جنگوں میں اہم کردار ادا کریں گے کیونکہ ان کی وجہ سے میدانِ جنگ زیادہ مربوط ہو گیا ہے جس پر فریق بالادستی کی کوشش کریں گے“۔ جنرل بپن روات نے فوج کو کثیرالجہتی جنگ کے لیے
تیار رہنے کی ہدایت بھی کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی فوج تبدیلی کے عمل سے گزر رہی ہے اور خلاء، سائبر اور سپیشل فورسز ڈویڑن کا قیام اسی تبدیلی کا حصہ ہے۔بپن روات نے کہا کہ 2016 میں اڑی بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز پر حملے کے جواب میں سرحد پار کارروائیاں اور اس سال فروری میں پلوامہ میں خودکش حملے کے بعد پاکستانی علاقے بالا کوٹ پر ہوائی حملہ نہ صرف بھارت کے سیاسی اور فوجی عزم کا مظہر ہے بلکہ مسلح افواج کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی علامت بھی ہے۔