Monday February 24, 2025

پاکستانی ملازم کی ایمانداری نے اماراتی عوام کے دِل جیت لیے

دُبئی: متحدہ عرب امارات میں مقیم لاکھوں پاکستانی اس خلیجی مُلک کی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ اسی وجہ سے امارات میں پاکستانیوں کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ حالیہ دِنوں دُبئی میں مقیم ایک پاکستانی نوجوان نے ایسا کام کیا ہے کہ امارات میں مقیم مقامی اور غیر مُلکی سب اُس کی بے پناہ تعریف کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

طاہر علی مقبول نامی پاکستانی نوجوان صفائی کا کام کرتا ہے۔ چند روز قبل وہ السبخہ پارکنگ ایریا میں صفائی کر رہا تھا کہ اُسے زمین پر ایک بیگ پڑا مِلا۔ طاہر علی نے دائیں بائیں دیکھا تو اُسے کوئی بھی وہاں نظر نہ آیا جس سے وہ پُوچھ سکتا کہ یہ بیگ اُس کا تو نہیں ہے۔ جب اُسے مالک کے بارے میں کوئی آثار نہ مِلے تو اُس نے اس بیگ کو کھول کر دیکھا کہ شاید اس میں اس کے مالک کے حوالے سے کوئی نشانی یا کاغذ موجود ہو۔

مگر بیگ کے کھُلتے ہی وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ اس میں کئی کلو گرام سونا موجود تھا جس کی مالیت 70 لاکھ اماراتی درہم تھے جن کی پاکستانی کرنسی میں مالیت تقریباً پونے تین کروڑ روپے بنتے ہیں۔ کوئی اور ہوتا تو اس قدر بھاری مقدار میں سونا دیکھ کر اُس کا ایمان ڈول جاتا۔ مگر ایمانداری اور فرض شناسی کے پیکر طاہر علی نے اس بیگ کو اس کے اصل مالک تک پہنچانے کی ٹھان لی۔ طاہر نے اس سلسلے میں پارکنگ کا انتظام سنبھالنے والے ادارے روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے رابطہ کر کے بیگ اُنہیں دے دیا تاکہ وہ اس کے مالک کا پتا چلا کر اُس کی یہ گُم شدہ امانت لوٹا سکیں۔ روڈز اتھارٹی نے 15 کلو گرام سے زائد سونے سے بھرے اس بیگ کو اس کے اصل مالک تک پہنچا دیا۔ جبکہ طاہر علی مقبول کو اُس کی ایمانداری کے اعتراف میں روڈز اینڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل مطار الطیر نے اپنے دفتر میں بُلا کر اعلیٰ اعزازی سند سے نواز دیا۔