شارجہ(آئی این پی)متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانی شہری نے مبینہ جعل سازی میں ملوث ہونے کے جرم میں 5لاکھ درہم جرمانہ ادا کرنے کے بعد کباڑ کا کام شروع کردیا ہے۔متحد ہ عرب امارات کےذرائع ابلاغ کے مطابق مبینہ جعل سازی میں ملوث شارجہ میں مقیم پاکستانی شہری اصغر حسین نے شارجہ میں اپنی فیملی کے ساتھ رہائش اختیار کی تھی۔ 2008میں اصغر علی کی زندگی تب بدلی جب ایک بھارتی فراڈ نے ان سے ایک لیگل کمپنی کے کاغذات میں دھوکے سے جعلی دستخط
کروالئے اور وہاں سے فرار ہوگیا۔ فرار ہونے والے شخص کو شارجہ عدالت نے 5پیشیوں میں مسلسل غیر حاضری کی وجہ سے 5 سال قید اور جلا وطنی کی سزا سنائی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اصغر خان، ان کی بیوی فرح گل اور چار بچوں کو اس عرصے میں بہت سی دشواریوں کا سامنا رہاہے۔ 2013 تک اصغر خان بنک کے قرض ادا کرنے سے قاصر تھے اور 2014میں ان کے بچوں کو اسکول کی فیس ادا نہ کرنے کے باعث اسکول سے نکال دیا گیا تھا جو اب تک تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔پرآسائش گھر میں رہنے والے اصغر خان اب ایک چھوٹے سے کمرے کے مکان میں رہنے میں مجبور ہیں،بات کرتے ہوئے اصغر خان اور ان کی فیملی کے آنسو نہیں رک رہے تھے۔اصغر خان کی بیوی نے کہا کہ میرے بچے تقریبا 5سال سے اسکول نہیں گئے، وہ اسکول جانے کے لئے بہت بیتاب ہیں، جب وہ دوسرے بچوں کو اسکول جاتا دیکھتے ہیں تو سوال کرتے ہیں کہ ہم کب اسکول جائیں گے۔اصغر خان کے بچوں کے اسکول نہ جانے کی وجوہات میں جہاں دیگر رکاوٹیں ہیں وہیں ان کا اور ان کے بچو ں کا غیر قانونی رہائش اختیار کرنا ایک بڑی وجہ ہے جس کی وجہ سے ان کے بچوں کے پاس یو اے ای کا ویزا اور آئی ڈی کارڈ نہیں ہے۔ ویزا اور آئی ڈی کارڈ نہ ہونے کے باعث کوئی اسکول انہیں داخلہ نہیں دے رہا۔ اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ اصغر خان شارجہ کے پاکستان اسلامیہ ہائیر سیکنڈری اسکول کے20ہزار کے مقروض بھی ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اصغر ابھی عارضی طور پر کباڑ کا کام کرتے ہیں ان کے ساتھ ان کا بیٹا بھی
لیبر کا کام کرتا ہے جو بمشکل ماہانہ 500درہم کما پاتے ہیں۔واضح رہےغیر قانونی رہائش ہونے کی وجہ سے یو اے ای حکومت کی جانب سے جاری کرہ نئے قانون کے مطابق اصغر حسین ملک میں قائم ضرورت مند افراد کے لئے صدقہ و فطر کے اداروں کی جانب سے دی جانے والی زکو کے بھی مستحق نہیں ہیں۔