یاض (این این آئی)سعودی عرب اور متعدد دوسرے خلیجی ممالک نے امریکا کی اس درخواست کو منظور کر لیا ہے جس میں امریکا نے ایران کا مقابلہ کرنے کے لئے اپنی فوج خلیجی ملکوں اور ان کی سمندری حدود میں تعینات کرنے کی اجازت مانگی تھی۔عرب ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایاکہ خلیج تعاون کونسل، جس میں سعودی عرب بھی شامل ہے، نے امریکی فوج کی خلیجی پانیوں میں تعیناتی کی باقاعدہ اجازت دے دی ہے۔ ذرائع کے مطابق خلیجی ملکوں کی طرف سے یہ اجازت امریکا کے
ساتھ دو طرفہ معاہدوں کی بنیاد پر دی گئی ہے جس کا مقصد خطے کو ایران کی طرف سے درپیش خطرات اور عرب ممالک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ایرانی سازشوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات یقینی بنانا ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کے پانیوں اور ملکوں میں امریکی فوج کی تعیناتی کا پہلا محرک ایران کی کسی بھی فوجی جارحیت کے جواب میں خلیجی حکومتوں کے ساتھ مل کر تہران کو جواب دینا اور خطے میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کے مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ امریکی فوج کی خطے میں موجودگی ایران پر چڑھائی یا جنگ نہیں بلکہ دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ ایران کی طرف سے خطرے کی صورت میں امریکا اور اس کے خلیجی اتحاد مل کر لائحہ عمل اختیار کریں گے۔عرب سفارتی ذرائع کے مطابق ماہ صیام کے آخری ایام میں مکہ معظمہ میں عرب سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے حوالے سے عرب ملکوں کی حکومتوں کے درمیان رابطے مزید تیز ہو گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق مکہ معظمہ میں ہونے والی اسلامی سربراہ کانفرنس میں عرب اور مسلمان ممالک کی قیادت شرکت کرے گی۔ اس موقع پر عالمی اور علاقائی سطح پر ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے مسلمان ملکوں میں اتحاد اور ہم آہنگی مشترکہ ویڑن اختیار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔دریں اثناء ایرانی پاسداران انقلاب کے ڈپٹی چیف برائے پارلیمانی امور نے خلیج میں موجود امریکی بحری جہازوں پر حملوں کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی جہاز ایرانی میزائلوں کے نشانے پر ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایرانی
پاسداران انقلاب کے ایک عہدیدار محمد صالح جوکار نے کہا کہ ہمارے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بھی خلیج پانیوں میں موجود امریکی بحری جہازوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایک نئی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ محمد صالح جوکار نے کہا کہ ہمارے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بھی امریکی جنگی جہازوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔