کوالالمپور(ویب ڈیسک )ملائیشیا سے تعلق رکھنے والے شیخ مظفر شکور انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے 16 مشن میں شامل عملے کے ایک رکن تھے جو 2007 میں جب خلا میں جانے والے تھے تو ان کو 2 مسائل کا سامنا تھا۔ایک تو خانہ کعبہ کی جانب رخ کرکے نماز پڑھنا کیونکہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن مسلسل حرکت میں رہتا ہے اور وہ اپنے 9 روزہ خلائی قیام کے دوران رمضان المبارک کے روزے بھی خلائی اسٹیشن میں رکھنا چاہتے تھے۔انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (آئی ایس ایس) زمین کی سطح سے 220 میل اوپر مدار میں گردش کرتا ہے
اور اس میں قبلہ رخ کا تعین کرنا ممکن نہیں کیونکہ ہر سیکنڈ میں اس میں تبدیلی آتی ہے بلکہ کئی بار تو ایک نماز کے دوران ہی قبلے کا رخ 180 ڈگری تک بدل جاتا ہے۔اور دوسرا مسئلہ بھی کافی دلچسپ تھا وہ یہ تھا کہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں روزے رکھنے میں ایک بڑا مسئلہ یہ تھا کہ یہ خلائی اسٹیشن زمین کے گرد ہ ڈیڑھ گھنٹے میں چکر مکمل کرلیتا ہے اور ہر 24 گھنٹے کے دوران 16 بار دن/ رات کا سامنا ہوتا ہے، تو ایسے حالات میں ایک اچھے مسلمان کو کیا کرنا چاہیے؟تو خلا میں جانے سے قبل شیخ مظفر شکور کا کہنا تھا ‘ایک مسلمان کے طور پر مجھے اپنی فرائض پورے کرنے ہوں گے، مجھے توقع ہے کہ میں خلا میں روزے رکھوں گا’۔ان مشکلات کو دیکھتے ہوئے ملائیشین اسپیس ایجنسی نے ڈیڑھ سو سائنسدانوں اور عالمین کی کانفرنس کا انعقاد کیا تاکہ ان سوالات کے جواب تلاش کیے جاسکیں اور اس کے نتیجے میں انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں عبادت کی گائیڈلائنز پر مشتمل دستاویز تیار ہوئی، جس کی منظوری ملائیشین نیشنل فتویٰ کونسل نے دی۔یعنی شیخ مظفر شکور کے باعث مسلمانوں کے لیے خلا میں عبادات کے لیے پہلی جامع گائیڈ بک تیار ہوئی جو 18 صفحات پر مشتمل تھی۔اس گائیڈلائنز کے مطابق خلاباز قبلہ رخ کا تعین جو اس کے بس میں ہو اس کے مطابق کرے جیسے خانہ کعبہ کی پراجیکشن اسپیس اسٹیشن میں کرے، مشکل ہو تو زمین کی جانب یا کسی بھی جانب رخ کرکے نماز پڑھ لے۔جہاں تک روزوں کی بات تھی تو شیخ مظفر کو علما نے کہا تھا کہ وہ زمین پر واپسی تک روزے نہ رکھیں یا اگر رکھنا ہی چاہتے ہیں تو
وہ قازقستان کے اس مقام کے طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے اوقات کے مطابق روزے رکھیں، جہاں سے وہ خلا کے لیے روانہ ہوں گے۔ویسے شیخ مظفر وہ پہلے انسان بھی ہیں جنہوں نے خلا میں عید پارٹی کا انعقاد کیا اور اس کے لیے وہ کھانے کی مخصوص اشیا اپنے ساتھ زمین سے لے کر گئے تھے۔وہ اپنے ساتھ ملائیشین satay کے ساتھ کوکیز لے کر گئے تھے تاکہ عید کے موقع پر ساتھی خلابازوں کی تواضع کرسکیں۔