Wednesday November 27, 2024

اگر اب مسعود اظہر کے خلاف کوئی قرارداد آئی تو ہم، چین نے دھماکے دار اعلان کردیا

بیجنگ(آئی این پی)چین نے ایک دفعہ پھر اعلان کیاہے کہ مولانا مسعود اظہر کے خلاف اگرکوئی بھی نئی قرار دادلانے کی کوشش کی گئی تو ہم اس کی مخالفت کرینگے کیونکہ ایسا اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے طے شد ہ بین الاقوامی قوانین و ضوابط کی کھلی خلاف ورزی ہوگی ، پر ہمارا مو ¿قف واضح اور غیر متزلزل ہے ، چین اس معاملے پر متعلقہ

ممالک سے مسلسل رابطے میں ہے ، مولانا مسعود اظہر کے معاملے کو اقوام متحدہ کی قرارداد1267کے عین مطابق حل کیا جانا چاہیے ،چین شق نمبر1267پر ہر صورت عمل درآمد کرے گا ،اس معاملے پر تمام ممالک کو باہمی تعاون کرنا چاہیے ، مولانا مسعود اظہر کے معاملے پر اقوام متحدہ کے اصول وضوابط واضح ہیں ، چین کے خود مختار علاقے سنکیانگ میں جو تعلیمی وتربیتی مراکز قائم ہیں ان کا مقصد انتہائی واضح ہے ، چینی مذہبی آزادی وخودمختاری پر مکمل یقین رکھتا ہے ، چین میں 20ملین مسلم کمیونٹی اور35ہزار کے قریب مساجد ہیں ، چین امید کرتا ہے کہ متعلقہ ممالک کا میڈیا ذمہ دارانہ رویہ اپنائے ، غلط خبروں کو نشر کرنے سے گزیر کرے گا۔ تفصیلات کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لوکھانگ نے بدھ کو پریس بریفنگ میں صحافیوں کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مولانا مسعوداظہر بارے چین کا مو ¿قف انتہائی واضح اور غیر متزلزل ہے ، اس معاملے کو اقوام متحدہ کی شق نمبر1267کے عین مطابق حل کیا جانا چاہئیے، چین اقوام متحدہ کے اصول وضوابط کو ہر صورت مقدم رکھتا ہے ، مولانا مسعود اظہر کے معاملے پر چین متعلقہ ممالک سے مسلسل رابطہ رکھے ہوئے ہے اور اس معاملے کو حل کرنے کےلئے تجاویز دے رہا ہے ، حالیہ دنوں مولانا مسعود اظہر پر پابندی لگانے کےلئے امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے ایک مرتبہ پھر قرارداد پیش کی جسے قواعد پر پورا نہ اترنے پر چین نے ویٹو کیا۔انہوں نے

کہا کہ اس معاملہ پر تمام ممالک کو باہمی تعاون کرنا چاہیے تا کہ اس کا بہم حل تلاش کیا جا سکے ۔ لوکھانگ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی شق نمبر1267پر چین ہر صورت عمل کرے گا لیکن قواعد وضوابط کی خلاف ورزی پر چین کا مو ¿قف دنیا کے سامنے ہے ، چین ہمیشہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی پابندی کرتا رہا ہے اور کرتا رہے گا ۔ لوکھانگ نے صحافی کی جانب سے سنکیانگ میں اسلام ازم کے خلاف جاری اقدامات بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سنکیانگ چین کا خودمختار ریجن ہے ، ادھر اسلام ازم کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی صرف عوام کی تعلیم وتربیت کےلئے ٹریننگ سینٹر کھولے گئے ہیں تا کہ عوام میں دہشت گردی کے خلاف شعور اجاگر کیا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ چین میں مکمل طور پر مذہبی آزادی اور خودمختاری ہے ، کسی مذہب بالخصوص اسلام پر کوئی پابندی نہیں ۔انہوں نے واضح کیا کہ چین میں 20ملین مسلم آبادی ہے جبکہ مساجد کی تعداد35ہزار ہے جہاں مسلمان آزادی کے ساتھ اپنی نماز اور دیگر رسومات ادا کرتے ہیں ۔انہوں نے میڈیا سے گلہ کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ مملکا کا میڈیا غیر ذمہ دارانہ رویہ چھوڑ کر مثبت رویہ اپنائے اور خبروں بارے جانچ پڑتال کر کے انہیں نشر کرے

FOLLOW US