اسلام آباد (نیوزڈیسک) : سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ تیل دینے کے حوالے شرائط رکھ دیں۔سعودی عرب نے تیل کا معیار جانچنے سے متعلق پاکستانی اداروں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب نے پاکستانی پورٹ پر تیل کے معیار کا ٹیسٹ کرانے سے انکار کیا ہے۔سعودی عرب پاکستان کو انٹرنیشنل کمرشل ٹرمز پر
تیل فراہم کرنا چاہتا ہے۔ پٹرولیم ڈویژن کا قوانین میں ترمیم کا معاملہ ای سی سی میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے۔اقتصادی رابطی کمیٹی کے آئندی اجلاس میں معاملے پر غور کیا جائے گا۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب سے 3.2 ارب ڈاکر کے بیل آؤٹ پیکج میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔کیونکہ سعودی حکام اپنی شرائط پر معاملات طے کرنا چاہتے ہیں۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے 17 فروری کو دورہ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات ، خام تیل اور ایل این جی کی درآمد کے معاہدے پر پاکستان اور سعودی عرب نے دستخط کیے تھے۔ سعودی عرب پٹرولیم مصنوعات کی ٹیسٹنگ میں ااوگرا، ہائیڈرو کاربن ڈیوپیپمنٹ انسٹی ٹیوٹ کا کردار نہیں چاہتا۔واضح رہے سعودی عرب پاکستان کو 5 سال کیلئے تاخیری ادائیگیوں پر تیل دینے کیلئے آمادہ ہوا تھا۔اس حوالے سے وفاقی وزیر پیٹرولیم غلام سرور خان نے بھی سعودی عرب کی جانب 5 سال کیلئے تاخیری ادائیگیوں پر پاکستان کو تیل دینے پر آمادگی کی تصدیق کی تھی۔ واضح رہے کہ سعودی وفد کے طویل دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک میں گوادر میں آئل ریفائنری کے قیام اور پاکستان کو تاخیری ادائیگیوں
پر پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی سمیت 5 اہم مفاہتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے تھے۔جب کہ وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے کہا ہے کہ سعودی حکومت کیساتھ معاہدوں کے تحت پاکستان کو تیل برآمد کرنے پر 1.2 ارب ڈالر کی بچت ہو گی۔