وہ باپ جس نے نیوزی لینڈ کی مسجد میں حملے کے دوران اپنے 2 بیٹوں کو بچا لیا مگر خو
دبئی (ویب ڈیسک) دبئی میں مقیم عراقی نژاد نیوزی لینڈ کے شہری نے مساجد میں حملے کے دوران اپنے دونوں بیٹوں کو بچا لیا تاہم خود زخمی ہوگئے ۔ یاد رہے کہ حملے میں کم ازکم 49 افراد شہید اور اتنی ہی تعداد میں زخمی ہوئے تھے ۔ اماراتی جریدے گلف نیوزکے مطابق 52 سالہ ادیب سمی نیوزی لینڈ کا عراقی نژاد شہری ہے، وہ انجینئرنگ کنسلٹینسی کے شعبے میں متحدہ عرب امارات میں کام کرتا ہے
اور العین اور امان آپریشنز کے سربراہ ہیں لیکن اپنے بیٹے کی سالگرہ کے لیے فیملی کے ہمراہ نیوزی لینڈ میں موجود تھے کہ جمعے کے روز کرائسٹ چرچ کی نور مسجد میں مسلح دہشت گرد نے داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ کی تو اس وقت ادیب سمی نے اپنے دو بیٹوں عبداللہ (29 برس) اور علی (23 برس) پر جھک کر ان کو ڈھانپ لیا، یوں ان دونوں کی جان بچ گئی لیکن بزرگ والد زخمی ہوگئے ۔اخبار کے مطابق ادیب سامی کی بیٹی ہبہ کا کہنا ہے کہ “میرے والد حقیقی ہیرو ہیں،میرے بھائیوں کو بچاتے ہوئے انہیں کمر میں ریڑھ کی ہڈی کے نزدیک گولی لگی اور یہ گولی نکالنے کے لیے ان کا آپریشن کیا گیا مگر میرے والد نے اپنے بیٹوں کو آنچ نہیں آنے دی، نیوزی لینڈ میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور اس بات پر اطمینان محسوس کر رہی ہیں کہ ان کے والد کو ریکوری رُوم سے فارغ کر دیا گیا ہے‘۔انہوں نے بتایا کہ میری والد سے بات ہوئی لیکن ان کی آواز بہت دھیمی تھی ۔ہبہ نے بتایا کہ میری فیملی حملے میں بچ گئی لیکن ہمارے کئی جاننے والے نہ بچ پائے، ان میں ایک 12 سالہ بچے سمیت پانچ فیملی فرینڈز شامل ہیں۔ ایک ڈیزائننگ کمپنی کی شریک مالکن ہبہ نے بتایا کہ جمعرات کو اس کے والد اور والدہ اپنی بیٹی اور بیٹے کو ان کی سالگرہ کے موقع پر سرپرائز دینے کے لیے نیوزی لینڈ گئے تھے ۔