واپس کیوں نہیں کیا تھا اصل وجہ تو اب سامنے آئی ۔۔ابھی نندن کے ہیلمٹ کیساتھ پاک فضائیہ کا ایسا کام کہ پاکستانیوں نے نعرہ تکبیر بلند کر دیا
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی پائلٹ ابھینندن کے ہیلمٹ کو پاک فضائیہ کے میوزم کا حصہ بنا دیا گیا، پاکستان کی جانب سے بھارتی پائلٹ کی گھڑی، وردی اور طیارے کا ہیلمٹ اپنی تحویل میں رکھا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی جانب سے گرفتاری کے بعد رہا کر دیے جانے والے بھارتی پائلٹ ابھینندن کے ہیلمٹ کو پاک فضائیہ کے میوزم کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ بھارتی پائلٹ کو پاکستان کی فضائی حدود میں گھسنے پر پاک فضائیہ کے طیارے نے 27 فروری کو مار گرایا تھا۔ تاہم بعد ازاں بھارتی پائلٹ ابھینندن کو گزشتہ جمعہ کے روز واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کیا گیا تھا۔ بھارتی پائلٹ ابھینندن کو بھارت کے حوالے کرتے ہوئے پاکستان نے ابھینندن کا چشمہ، گھڑی اور ایک انگوٹھی واپس کردی تھی لیکن بھارتی پائلٹ کو اپنی وردی پستول اور ہیلمٹ پاکستان میں ہی چھوڑ کر جانا پڑے جسے پاکستان اپنی فتح کی نشانی کے طور پر رکھے گا۔
بھارتی پائلٹ کو جمعہ کی شب واہگہ بارڈر پر بھارتی حکام کے حوالے کرتے ہوئے پاک بھارت حکام نے ایک ایک دستاویز پر دستخط کیے تھے۔ اس دستاویز پردرج تھا کہ جنگی قیدی ابھینندن کو درج ذیل اشیا کے ساتھ واپس کیا جا رہا ہے۔ اور ان اشیا میں نیلے رنگ کی ایک جی شاک کیسیو رسٹ واچ، ایک انگوٹھی اور چشمہ شامل تھا۔ 27 فروری کو کنٹرول لائن پر آزاد کشمیر کے گاؤں پونا کے قریب جب بھارتی پائلٹ کو حراست میں لیا گیا تو اس کے قبضے سے نقشے، مختلف دستاویزات کے علاوہ ایک پستول بھی برآمد ہوا تھا جو ہر پائلٹ کے پاس ہوتا ہے۔ بھارتی پائلٹ اپنی وردی میں ملبوس تھا تاہم مقامی لوگوں کی جانب سے کیے جانے والے تشدد کے بعد جب طبی امداد دی گئی تو ابھینندن کی وردی کا نچلا حصہ کاٹنا پڑا تھا۔ پاکستان بھارتی پائلٹ کی کسی بھی طرح کی فوجی اشیا واپس کرنے کا پابند نہیں تھا۔جنگی قیدیوں سے متعلق جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 18 اور آرٹیکل 97 کے تحت کسی بھی جنگی کی ذاتی استعمال کی اشیا اس سے نہیں لی جاسکتیں تاہم حراست میں لینے والا ملک تمام فوجی آلات اور اشیا قبضےمیں لے سکتا ہے۔ان آرٹیکلز کے تحت واپسی پر قیدی کو ذاتی استعمال کی اشیا ہی دی جائیں گی۔تاہم ابھینندن کی واپسی کے وقت بھارتی دفاعی ماہرین اور حکام کو اس بات کی زیادہ تشویش تھی کہ کہیں اسے وردی میں نمائش کے لیے پیش نہ کردیا جائے اور وہ بھی نامناسب پھٹی ہوئی وردی میں۔ کیونکہ اس سے پہلے 1999ء میں کارگل جنگ کے دوران پکڑے گئے بھارتی پائلٹ فلائٹ لیفٹیننٹ نچیکتا کو جب پاکستان نے بھارت کے حوالے کیا تھا تو اسے اس کی اپنی پائلٹ کی وردی کے بجائے ایک اور ڈھیلی ڈھالی وردی پہنائی گئی تھی۔ اسی کے پیش نظر گزشتہ جمعہ کو ابھینندن کی واپسی کے موقع پر بھارتی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ابھیندن کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا لیکن ابھینندن کو سویلین تھری پیس سوٹ میں بھارت بھیجا گیا۔ 1999ء میں جہاں بھارت میں نچکیتا
کے استقبال میں غیرمعمولی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا گیا وہیں حکومتی عہدیداروں کی جانب سے ابھینندن کا استقبال کافی ٹھنڈا تھا۔ ابھینندن کو بھارت واپسی پر ہیرو سے زیرو بنا دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں 14 فروری کو ایک کار خود کش دھماکے میں 40 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے جس کا الزام بھارت نے براہ راست پاکستان پر عائد کیا تھا۔ پلوامہ واقعے کے بعد صورتحال کشیدہ ہوئی اور 26 فروری کی رات بھارتی فضائیہ نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی جس پر پاک فضائیہ کی بروقت جوابی کارروائی پر بھارتی طیارے بالاکوٹ کے قریب نصب ہتھیار پھینکتے ہوئے بھاگ نکلے تھے۔ جس کے بعد بدھ کی صبح 27 فروری کو پاک فضائیہ نے بھارت کو سرپرائز دیتے ہوئے بھارت کے دو طیارے مار گرائے جبکہ ایک بھارتی پائلٹ کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔ پاک فوج نے ابھی نندن کو مشتعل ہجوم سے بچایا اور حراست میں لے لیا تھا۔ بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کی گرفتاری کے بعد سے بھارتی میڈیا میں یہ چرچا تھا کہ پاکستان اب پائلٹ کی رہائی کے لیے بھارت کے سامنے شرائط رکھے گا ، بھارتی حکومت نے مؤقف دیا کہ ہم کسی قسم کی شرائط ماننے کو تیار نہیں ہیں۔ لیکن جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عمران خان نے بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا اور ساتھ ہی کہا کہ ہم بھارتی پائلٹ کو امن کے فروغ کے لیے جذبہ خیر سگالی کے تحت رہا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے اس فیصلے کو نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ عالمی سطح پر بھی خوب سراہا گیا تھا۔