Sunday September 14, 2025

’’حکو مت کو بھارتی پا ئلٹ کی رہا ئی کا اعلان کر نا مہنگا پڑھ گیا ‘‘ کسی صورت بھارتی پائلٹ کو وطن واپس نہیں جانے دیں گے بھارتی شہریوں اور میڈیا کی ہٹ دھرمی دیکھ کر پاکستانی عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا

’’حکو مت کو بھارتی پا ئلٹ کی رہا ئی کا اعلان کر نا مہنگا پڑھ گیا ‘‘ کسی صورت بھارتی پائلٹ کو وطن واپس نہیں جانے دیں گے بھارتی شہریوں اور میڈیا کی ہٹ دھرمی دیکھ کر پاکستانی عوام نے اپنا فیصلہ سنا دیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک )پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاک فوج کی زیر حراست بھارتی پائلٹ کو کل رہا کرنے کا اعلان کیا ۔ وزیراعظم عمران خان کے اس اعلان پر کئی تبصروں کا آغاز ہو گیا۔ ایک طرف جہاں وزیراعظم پاکستان عمران خان کے اس اعلان کو پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے

شہری سراہ رہے تھے وہیں کچھ بھارتی شہریوں نے پاکستان کے اس اعلان پر بھی پراپیگنڈہ شروع کر دیا۔بھارتی عوام کی جانب سے اس ہٹ دھرمی کے مظاہرے کے بعد اب پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے بھی وزیراعظم عمران خان کے اس فیصلے کی مخالفت شروع کر دی ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ پاکستانی حکومت بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان واپس لے۔ بھارتی پائلٹ کی رہائی سے متعلق وزیراعظم عمران خان کے اعلان پر ایک بھارتی ٹویٹر صارف اور بی جے پی کی خاتون کارکن نے کہا کہ اپنے جذبات پر قابو رکھیں، پاکستان کی طرف سے یہ جذبہ امن کا مظاہرہ نہیں ہے بلکہ پاکستان جنیوا کنونشن کے تحت بھارتی پائلٹ کو رہا کرنے کا پابند ہے۔ ایک اور بھارتی صارف نے پاکستان کے اس اعلان کو سفارتی سطح پر بھارت کی فتح قرار دے دیا اور کہا کہ بھارت نے پاکستان میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانے تباہ کر دئے، پاک فضائیہ کا ایف 16 مار گرایا اور اب بھارتی فضائیہ کا پاکستان میں پکڑا جانے والا پائلٹ بھی رہا ہو گیا ہے۔ مودی نے تو کمال کر دیا ہے۔ ٹویٹر پرایک بھارتی اینکر نے اپنے پیغام میں کہا کہ اب جب بھارتی پائلٹ ابھینندن وطن واپس آ رہا ہے تو برائے

مہربانی ایک خاص لابی کے اس جھانسے میں مت آئیے گا کہ پاکستان نےجذبہ امن کے تحت ابھینندن کی رہائی کا اعلان کیا ہے۔بظاہر پاکستان دباؤ کا شکار تھا اور بھارت کی جانب سے فضائیہ کے استعمال اور بہترین سفارتکاری نے ہی پاکستان کو ایسا کرنے پر مجبور کیا۔ کیا اب اپوزیشن نریندر مودی کی حکومت کے اس اقدام کی تعریف کرے گی ؟بھارتی تجزیہ کار نے پاکستان کے اس اعلان پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کا مؤقف تھا کہ بھارتی پائلٹ کی حراست کو جواز بنا کر مذاکرات نہیں کیے جا سکتے اور یہ بھی کہ بھارتی پائلٹ کو کسی بھی شرط کے بغیر رہا کیا جائے جس پر دنیا نے اتفاق کیا۔پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ جذبہ امن کے تحت بھارتی پائلٹ کو رہا کر رہے ہیں تو انہیں ایسا کہنے دیں۔ بھارت نے بہت کامیابی سے پاکستان کو دہشتگردی کا جواب دیا ہے۔ ایک اور صارف نے کہاکہ بھارتی پائلٹ کی رہائی کے اعلان پر عمران خان کو ہیرو بنا کر پیش نہ کیا جائے کیونکہ عمران خان جذبہ خیر سگالی کے تحت بھارتی پائلٹ کو رہا نہیں کر رہے بلکہ انہوں نے بھارت کے خوف میں مبتلا ہو کر اور دباؤ میں آکر بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کیا۔ایک اور صارف نے کہا کہ

پاکستان نے جذبہ امن کے تحت بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان نہیں کیا بلکہ جنیوا کنونشن کے تحت پاکستان اس بات کا پابند تھا کہ وہ بھارتی پائلٹ کو بحفاظت رہا کرے۔ پاکستان پر دباؤ ڈالنے اور بہترین سفارتکاری کے ذریعے ابھینندن کی واپسی کے لیے پاکستان کو مجبور کرنے پر مجھے بھارتی حکومت پر فخر ہے۔ بھارتی شہریوں کے اس طرح کے رد عمل پر پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین نے عمران خان کے اس فیصلے کی مخالفت کر دی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ بھارت اس لائق ہی نہیں ہے کہ اس کے ساتھ کوئی اچھائی کی جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان کرنے میں جلد بازی کی ۔ پاکستانی حکومت کو چاہئیے تھا کہ بھارت کو امن مذاکرات کی میز پر لاتا، مسئلہ کشمیر کے حل پر بات کی جاتی اور کسی شرط پر ہی بھارتی پائلٹ کو رہا کیا جاتا ۔ کئی سوشل میڈیا صارفین نے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر بھارتی پائلٹ کی رہائی کا اعلان واپس لیا جائے اور جب تک بھارت کی عقل ٹھکانے نہیں آتی پائلٹ کو رہا نہ کیا جائے۔