اب تمھاری باری امریکہ کو بھگانے کے بعد طالبان نے توپوں کا رخ کس طرف کر لیا دنیا میں نئی حیران کن صورتحال پیدا ہو گئی
کابل(آئی این پی) طالبان کا کہنا ہے کہ وہ افغان اپوزیشن رہنماں کے ساتھ علیحدہ ملاقات کے لیے ایک وفد روس بھیجے گا۔خیال رہے کہ یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب حال ہی میں امریکا کے ساتھ ہونے والے امن مذاکرات میں کابل حکومت کو شامل نہیں کیا گیا تھا۔ پیر کو بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ماسکو میں ہونے والی اس بیٹھک کا آغاز
منگل(آج) سے ہوگا اور اس میں افغان صدر اشرف غنی کے کچھ اہم سیاسی حریف شرکت کریں گے لیکن کسی حکومتی سفیر کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کا ٹاسک نہیں دیا گیا۔امریکا اور طالبان کے درمیان دوحہ میں 6 روز تک ہونے والے امن مذاکرات کے بعد اشرف غنی کی جانب سے باغیوں سے بات چیت کی اپیل کی گئی تھی۔اس کے باوجود اشرف غنی کی حکومت کو نہ ماننے والے طالبان ماسکو میں افغان صدر کے اہم مخالفین کے ساتھ ملاقات کریں گے، جہاں کابل میں جاری مایوسی اور ملک کے مستقبل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔دوسری جانب جولائی کے انتخابات کے لیے اشرف غنی کے ٹکٹ پر نائب صدر کے امیدوار امر اللہ صالح نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ کہ یہ عمل ذہنی دبائو کے انتہائی بڑھنے اور دہشت گردوں کے بھیک مانگنے کو ظاہر کرتا ہے، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی لکھا کہ دشمن کے لیے مسکراہٹ قومی جذبے کو روند دے گا۔ماسکو میں ہونے والی اس ملاقات میں جن شخصیات کی جانب سے اپنی موجودگی کی تصدیق کی گئی اس میں صدارتی انتخابات میں اشرف غنی کے مخالف حنیف اتمار، سابق جنگجو عطا محمد نور اور سابق افغان صدر حامد
کرزئی شامل ہیں۔اس بارے میں عطا محمد نور کا کہنا تھا کہ یہ ملاقات امریکا کی جانب سے امن کی کوششوں کو مضبوط بنانے کا راستہ ہے جبکہ حنیف اتمار نے اسے انٹرا افغان امن مذاکرات کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔