Saturday July 27, 2024

ہولو کاسٹ کیا ہے۔۔اس میں کتنے یہودیوں کو قتل کیا گیا؟؟؟قاتل کون تھے؟؟؟وجہ کیا تھی؟؟انتہائی معلوماتی رپورٹ

دبئی(مانیٹرنگ ڈیسک)رابطہ عالمی اسلامی کے سیکرٹری جنرل الشیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا ہے کہ جرمنی کے نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کا قتل عام ‘ہولوکاسٹ’ انسانیت کے خلاف سنگین جرم تھا۔ اس جرم نے پوری انسانیت کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق ڈاکٹر العیسٰی نے ‘ہولو کاسٹ’ یادگاری میوزیم کی ڈائریکٹر کو

لکھے ایک مکتوب میں ہولوکاسٹ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ‘ہولوکاسٹ’ جیسے سنگین جرائم کوئی امن اور انصاف پسند انسان نظرانداز نہیں کر سکتا۔ رابطہ عالم اسلام ‘ہولو کاسٹ’ کو انسانی جذبے کی بنائ￿ پر دیکھتا ہے۔ اس قتل عام میں نہتے اور بے گناہ لوگوں کو بے رحمی سے مارا گیا۔ اسلام ایسے جرائم کی کسی صورت میں اجازت نہیں دیتا۔ اسلام کی تعلیم یہ کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے اور بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے والوں کا کڑا حساب ہو گا۔ادھر رابطہ عالم اسلامی کے جنرل سپروائزر عادل الحربی نے بتایا کہ الشیخ العیسیٰ نے امریکا میں قائم ‘ہولوکاسٹ’ میوزیم کی ڈائریکٹر سارہ بلومفیلڈ کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے۔ اس مکتوب میں انہوں نے ہولوکاسٹ کی کھل کر مذمت کی۔ یہ مکتوب ایک ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب آئندہ ہفتے برطانوی وزارت خارجہ اور رابطہ عالم اسلامی کے اشتراک سے’مذہب کے نام پرتشدد’ کی روک تھام کے عنوان پر ایک کانفرنس بھی منعقد کی جائے گی۔ اٹلی میں ہونے والی یہ کانفرنس ہولو کاسٹ کی سالگرہ پر منعقد کی جائے گی۔الحربی کا کہنا تھا کہ رابطہ عالم اسلامی اٹلی میں ہونے والی اس عالمی کانفرنس میں شرکت کرکے یہ پیغام دے گی کہ ہم ہولو کاسٹ کو ایک حقیقت تسلیم کرتے ہوئے اسے معصوم انسانوں کے خلاف سنگین جرم تصور کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بشر ہونے کے ناطے تمام انسان برابر ہیں اور ہر ایک کی جان کی حرمت بھی یکساں مقدس ہے۔ رابطہ عالم اسلامی کے اس موقف کا کوئی سیاسی پہلو نہیں بلکہ یہ موقف منطق، شریعت، اسلامی قانون اور انسانی حقوق کے عین مطابق ہے۔ نازیوں نے نسل اور مذہب کی بنیاد پر من گھڑت تاویلات کے ذریعے جو قتل عام کیا وہ انسانیت کیماتھے پر بد نما داغ ہے۔خیال رہے کہ جرمنی کے نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کے قتل عام کے حوالے سے متضاد آرائ￿ پائی جاتی ہیں۔ بعض لوگ ‘ہولو کاسٹ’ کو یہودیوں کا مبالغہ آمیز پراپیگنڈہ قرار دیتے ہیں

FOLLOW US