مسلمانوں کے تاریخ ساز قتل عام کرنے والے بدھ مت ملک برما پر اللہ تعالیٰ کی لعنت پڑنا شروع ہو گئی سکیورٹی فورس کے اہلکاروں کو چن چن کر کس نے قتل کرنا شروع کر دیا
ینگون(آئی این پی)میانمار کی ریاست رخائن میں مبینہ طورپر اراکن آرمی کی جانب سے پولیس چوکیوں پر کیے گئے حملوں میں 13 پولیس اہلکار ہلاک جبکہ 9 زخمی ہوگئے، سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق حملہ صبح سویرے کیا گیا۔ہفتہ کو بین الاقوامی خبر رساںادارے کی رپورٹ کے مطابق اراکن آرمی ایک باغی گروہ ہے جو میانمار کی مرکزی
حکومت سے رخائن اسٹیٹ کی خودمختاری کا مطالبہ کرتا ہے تاہم یہ بات مدنظر رہے کہ اس گروہ کا اراکن روہنگیا سلیویشن آرمی سے کوئی تعلق نہیں جو ایک مسلمان باغی گروہ ہے۔اراکن آرمی سلیویشن آرمی پر یہ الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ان کے کیے گئے حملوں کے نتیجے میں حکومت نے روہنگیا مسلمان اقلیت کے خلاف بڑے پیمانے پر پر تشدد کارروائیاں کیں جس کے نتیجے میں 7 لاکھ سے زائد روہنگیا ہجرت کر کے بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔چناچہ اب جب اے آر ایس اے عملی طور پرغیر فعال ہوگئی ہے تو اراکن آرمی، جو میانمار کی بدھ مت آبادی سے تعلق رکھتی ہے، نے ریاست میں عدم استحکام کا فائدہ اٹھایا تا کہ گوریلا تربیت حاصل کرنے کے بعد شمالی میانمار میں کاچن سمیت دیگر عسکریت پسند گروہوں کے زیر انتظام علاقوں میں اپنی فوجی سرگرمیاں بڑھائی جائیں۔خیال رہے کہ اراکن آرمی اور حکومتی فوج کے درمیان اکا دکا جھڑپوں کے واقعات میں گزشتہ ماہ سے تیزی آئی ہے۔اس بارے میں میانمار کی سرکاری خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بتھیڈونگ اور موانگدا میں پولیس کی 3 چیک پوسٹوں پر ہونے والے حملوں میں اراکن آرمی کے 250 اراکین ملوث تھے۔