اسلامی ملک میں 18ہزار بچوں کو قتل کیے جانے کا انکشاف یہ لرزہ خیز واقعہ شام میں نہیں بلکہ کس ملک میں پیش آیا قیامت برپاکردینے والی رپورٹ
صنعائ(آئی این پی )یمن میں ایران نواز حوثی ملیشیا کے ایک سینیر عسکری عہدیدار نے بچوں کو جنگ میںجھونکے جانے کے لرزہ خیز اعدادو شمار بیان کیے ہیں۔ اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حوثی عہدیدار نے کہا کہ یمن کی جنگ کے آغاز سے اب تک حوثیوں نے 18 ہزار بچوں کو جنگ کا ایندھن بنایا۔ ان میں سیکڑوں بچے جاں بحق ہوئے جب کہ
ہزاروں زخمی ہوگئے ہیں۔ اب بھی بچوں کی بڑی تعداد مختلف محاذوں پر حوثی ملیشیا کے ہمراہ لڑائی میں شریک ہے۔جمعہ کو بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق حوثی عہدیدار کا کہنا تھا کہ سنہ 2014 کے بعد ہی سے حوثیوں کو شدید افرادی قلت کا سامنا تھا اور اس کمی کوپورا کرنے کے لیے بچوں کا سہارا لیا گیا۔حوثی ملیشیا کی طرف سے بیان کردہ اعدادو شمار انتہائی لرزہ خیز ہیں کیونکہ اب تک اس حوالے سے جتنے بھی اعدادو شمار سامنے آئے وہ ان کیمقابلے میں بہت کم ہیں۔سابقہ اعداد و شمار کے مطابق حوثیوں نے چند ہزار بچوں کو جنگ کے لیے بھرتی کیا۔’اے پی’ نے یمن کی جنگ میں جھونکے گئے بچوں سے بھی بات کی۔ 13 سالہ محمد جو فوجی وردی میں ملبوس تھا نے بتایا کہ اس نے دو سال تک حوثیوں کے ہمراہ لڑائی میں حصہ لیا۔بچے نے بتایا کہ اس نے کئی افراد پر تشدد کیا اور بہت سے لوگوں کو ہلاک کیا۔ اب اس کے لیے یہ کوئی بوجھ نہیں چائے وہ زندہ رہے یا مرجائے۔ تاہم اگر وہ محاذ جنگ پر مارا گیا تو اسے توقع ہے کہ اس کی لاش آبائی علاقے میں پہنچا دی جائے گی۔خبر رساں ادارے نے یمن کی جنگ میںجھونکے گئے 18 بچوں کے بیانات قلم بند کیے۔ انہوں نے کم سنی کے باوجود جنگ کے اپنے تجربات تفصیل کے ساتھ بیان کیے ہیں۔ ان میں سے بعض تو ایسے بھی ہیں جو جنگ کے لیے بھرتی کے وقت دس سال سے بھی کم عمر تھے۔