امریکی خفیہ ایجنسی کے انکشافات نے سعودی شاہی خاندان کو ہلا کر رکھ دیا
واشنگٹن : سی آئی اے کے تازہ ترین انکشافات کے مطابق سعودی ولی عہد ،جمال خشوگی کو قتل کرنے والی ٹیم کے سربراہ سے رابطے میں تھے کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے اور اس دوران سعودی ولی عہد نے انکو 11 پیغامات بھیجے۔تفصیلات کے مطابق ترکی میں سعودی عرب کے سفارتخانے میں امریکی نژاد سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل نے عالمی منظر نامے کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
اس قتل نے سعودی عرب کو امریکہ اور ترکی کو سعودی عرب کے سامنے لاکھڑا کیا تھا۔بعد ازاں تُرکی میں واقع سعودی قونصل خانے میں بین الاقوامی شہرت کے حامل جمال خاشقجی قتل کے معاملے میں 18 افراد کو ملوث کیا گیا ۔ جن میں فرانزک ماہر ڈاکٹر صلاح محمد طوبیگی، سعودی فضائیہ کا اہلکار مشال سعد البوستانی، سعودی انٹیلی جنس کا اہلکار مصطفی المدنی، سعودی محکمہ دفاع میں لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر تعینات منصور عثمان ابا حُسین، سعودی سپیشل فورسز سے وابستہ نائف حسان العارفی، سعودی سفارت خانے میں سعودی انٹیلی جنس کا کرنل ماہر مطرب، سعودی شاہی خاندان کا مشیرِ خاص عبدالعزیز الہواسی، سعودی نیشنل گارڈز کا اہلکار خالد العتیبی وغیرہ شامل ہیں۔
سعودی فرمانروا مذکورہ 18 افراد میں سے کئی کو پہلے ہی برطرف کر چکے ہیں۔کچھ عرصہ قبل برطانوی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ جمال خشوگی کے قتل کا علم برطانوی خبر رساں ادارے کو 3 ہفتے قبل ہو چکا تھا۔جمال خشوگی چاہتے تھے کہ وہ سعودی عرب کی جانب سے یمن میں کئیے گئے کیمیائی حملوں کی تفصیلات سامنے لائیں کہ اس بات کا علم سعودی شاہی خاندان کو ہوگیا جس کے بعد سعودی شاہی خاندان کے اہم ترین فرد نے جمال خشوگی کے قتل کا حکم دے دیا جس کے بعد انہیں ترکی میں قتل کر دیا گیا۔
اس موقع پر غیرملکی جریدے وال اسٹریٹ جرنال کے مطابق جمال خشوگی کے قتل میں ملوث ٹیم کی سربراہی سعود القحطانی کر رہے تھے اور امریکی خفیہ ادارے نے اپنے تازہ ترین انکشاف میں کہا ہے کہ جمال خشوگی کے قتل اور گمشدگی کے دوران سعودی ولی عہد ،سعود القحطانی کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے اور اس دوران سعودی ولی عہد نے انکو 11 پیغامات بھیجے۔تاہم ابھی بھی صورتحال کو واضح کرنے کے لیے مزید معلومات کی ضرورت ہے۔