بریکنگ نیوز: جمال خشوقجی کے قاتلوں کے سر قلم کر دیئے جائیں ۔۔۔۔ ایک خبر نے پوری دنیا میںتہلکہ مچا دیا
ریاض (نیوز ڈیسک ) بین الاقوامی دباؤ یا کچھ اور؟ ترکی میں قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خشوقجی کے قاتلوں پر سعودی عرب کی جانب سے سزا عائد کرتے ہوئے سر قلم کرنے کی استدعا کر دی گئی ۔ سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ستمبر کی 29 تاریخ کو یہ واردات پیش آئی ، واردات سے قبل ترکی میں قائم سعودی قونصلیٹ کے تمام کیمرے بند کر دیئے گئے تھے۔ پراسیکیوٹر کی جانب سے جمال خوشقجی کے قتل میں ملوث 5 افراد کے سر قلم کرنے کی استدعا جبکہ جبکہ دیگر 11 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔ جن پانچ افراد کے سر قلم کرنے کی استدعا کی گئی ان پر الزام ہے کہ انہوں نے ہی جمال خشوقجی کے قتل کے احکامات جاری کیے اور وہ مسلسل ساری کارروائی کی نگرانی کرتے رہے۔ عرب کی جانب سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 11
ملزمان پر فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔ پراسیکیوٹر کی جانب سے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 5 افراد کے سر قلم کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ ان پانچوں افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے جمال خاشقجی کے قتل کے احکامات جاری کیے اور ان کی سعودی قونصل خانے میں موت کی نگرانی بھی کرتے رہے۔ سعودی پبلک پراسیکیوٹر کے مطابق جمال خشوقجی کو قتل کے بعد انکی لاش کے ٹکرے کیے گئے اور اس کے بعد لاش قونصلیٹ سے باہر لائی گئی ۔ سعودی عرب کے پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ترکی کی جانب سےجمال خشوقجی کے قتل سے متعلق اہم معلومات اور ریکارڈنگ کا انتظار کر رہے ہیں جبکہ خشوقجی کی لاش کو ٹھکانے میں مدد کرنے والے ترک باشندے کا بھی خاکہ تیار کر لیا گیا ہے جو کہ جلد ہی ترکی کی گورنمنٹ کے حوالے کر دیا جائے گا ۔ پبلک پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے جو ٹیم جمال خشوقجی کے وطن واپس لانے کے لیے گئی تھی اسی ٹیم کے سربراہ نے اپنےتئی خشوقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کی اور اس منصوبے سے سعودی حکام کو لا علم رکھا یہاں پر یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے ابھی تک کسی بھی ملزم کا نام سامنے نہیں لایا گیا۔ پراسیکیوٹر کے مطابق ایک سابق مشیر نے جمال خشوقجی کے قتل میں اہم کردار ادا کیا ، سابق مشیر نے پراسیکیوٹر کے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اپنے اوپر لگنے والے الزامات سے انکار کر دیا ہے۔