Monday September 15, 2025

معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کے حوالے سے جرائم کی بین الاقوامی عدالت کا بڑا فیصلہ جاری ہو گیا

معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کے حوالے سے جرائم کی بین الاقوامی عدالت کا بڑا فیصلہ جاری ہو گیا

جنیوا(آئی این پی)انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کی چیف پراسیکیوٹر فاتو بیسودا نے عالمی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لیبیا کے سابق سربراہ معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام اور محمود الورفلیکو پکڑنے اور انہیں مذکورہ عدالت میں پیش کرنے کے لیے حرکت میں آئے،دوسری جانب لیبیائی سرکاری ترجمان احمد المسماری کا کہنا ہے کہ الورفلی کے خلاف

عدالتی کارروائی لیبیا کے قوانین کے مطابق عمل میں آئے گی۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جرائم کی بین الاقوامی عدالت (انٹرنیشنل کرمنل کورٹ)کی چیف پراسیکیوٹر فاتو بیسودا نے عالمی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لیبیا کے سابق سربراہ معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کو پکڑنے اور انہیں مذکورہ عدالت میں پیش کرنے کے لیے حرکت میں آئے۔فاتو نے اپنے بیان میں عسکری کمانڈر محمود الورفلی کو حوالے کیے جانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ الورفلی جو موت کے افسر کے نام سے جانا جاتا ہے، جنرل خلیفہ حفتر کی قیادت میں لیبیا کی مسلح افواج میں شامل ہے۔چیف پراسیکیوٹر نے سلامتی کونسل کے ارکان کو بتایا کہ الورفلی کو جنگی جرائم کے مرتکب ہونے کے الزامات کا سامنا ہے۔ فاتو کے مطابق الورفلی 2016 اور 2017 کے دوران لیبیا میں 7 واقعات میں براہ راست شریک رہا جس میں 33 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا۔یاد رہے کہ لیبیا کی فوج کے سربراہ نے رواں برس 12 جولائی کو محمود الورفلی کی گرفتاری کا حکم جاری کیا تھا۔ یہ حکم الورفلی کے جیل سے فرار ہونے کے بعد سامنے آیا۔اس قبل رواں برس جنوری میں بھی لیبیا کی فوج نے الورفلی کو حراست میں لیے جانے کا حکم جاری کیا تھا۔ اس پر فوجی ہدایات اور احکامات کی خلاف ورزیوں اور بنغازی شہر میں افراتفری بھڑکانے کے الزامات تھے۔ الورفلی کئی وڈیو کلپوں میں اپنے قبضے میں موجود دہشت گرد قیدیوں کو عوامی مقامات پر فائرنگ کے ذریعے موت کے گھاٹ اتارے جانے کی کارروائیوں کی نگرانی کرتا ہوا نظر آیا تھا۔لیبیا کی فوج کی جنرل کمان کے مطابق خلیفہ حفتر نے ہر اس شخص کی گرفتاری اور فوجی جیل پہنچانے کا حکم جاری کیا ہے جس نے درحقیقت شہری اور عسکری قانون کی خلاف ورزی کی ہو یا وطن، شہریوں یا ریاست کے اداروں کے امن و امان کے لیے خطرہ بنا ہو۔یاد رہے کہ جرائم کی بین الاقوامی عدالت ایک سے زیادہ مرتبہ مشرقی لیبیا کے حکام سے الورفلی کو حوالے کرنے کا مطالبہ کر چکی ہے۔ تاہم لیبیا کی فوج کی جنرل کمان نے اسے مسترد کرتے ہوئے اپنے سرکاری ترجمان احمد المسماری کی زبانی اعلان کیا کہ الورفلی کے خلاف عدالتی کارروائی لیبیا کے قوانین کے مطابق عمل میں آئے گی۔