ٹوکیو (مانیٹرنگ ڈیسک) طب کے مقدس پیشے سے منسلک افراد کی ذمہ داری ہر ممکن کوشش کر کے لوگوں کی زندگیاں بچانا ہوتی ہیں لیکن ایشیائی ملک جاپان میں ایک نر س نے اپنے ہی ہاتھوں سے علاج کی غرض سے ہسپتال داخل 20مریضوں کو زہر دے کر موت کے گھاٹ اتار دیا ۔ ایک غیر ملکی ویب سائٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 31 سالہ نرس ’ایومی
کوبوکی‘ کو پولیس نے گزشتہ ہفتے گرفتار کیا ہے جس پر مریضوں کو زہر دینے کا الزام ہے۔نرس کے کردار پر سوالیہ نشان اس وقت پیدا ہوا جب جون میں چار معمر افراد دم توڑ گئے۔ پولیس نے تحقیقات اس وقت شروع کیں جب مرنے والے ایک اور 88 سالہ مریض نوباؤ کی آئی وی ڈرپ میں بلبلے پائے گئے۔ڈاکٹروں نے نوباؤ کے انتقال کے بعد اس کی موت کے تعین کےلیے بلڈ ٹیسٹ کیے تو مریض کے خون میں اینٹی سیپٹک سلوشن کی بڑی مقدار پائی گئی جس کی وجہ سے مریض کی موت ہوئی جس کے بعد ڈاکٹروں نے اسے طبعی کے بجائے زہر کے ذریعے قتل قرار دیا۔پولیس نے تحقیقات کیں تو اسی کیمیکل سے بھری مزید غیر استعمال شدہ سرنج صرف ایک نرس کے لباس سے برآمد ہوئیں جو ایومی کوبکی تھی۔پولیس نے ایومی کو حراست میں لے کر تحقیقات کیں تو اس نے چار کے بجائے 20 مریضوں کو زہر دے کر مارنے کا اعتراف کیا۔ایومی نے بتایا کہ وہ مریضوں کو اپنی شفٹ کے بجائے شفٹ ختم کرنے کے بعد دوسری نرس کی ڈیوٹی میں زہر دیتی تھی تاکہ وہ ہلاکت پر مریض کے اہل خانہ کے سوالات سے بچ سکے۔ ایومی کا کہنا ہے کہ میں نے صرف قریب المرگ مریضوں کو ہی نشانہ بنایا اور مریضوں کو پرسکون موت دینے کے لیے بہت محنت کی ہے کیونکہ میں ان کی حالت سے افسردہ تھی۔