اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکن اسلحہ اسلام آ باد کے راستے وسطی پنجاب سمگل کرنے میں انسپکٹر جنرل پولیس سمیت سینئر افسران اور شخصیات کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، افسران نے ملزمان کی پشت پناہی کرتے ہوئے ملزمان کو رہائی میں مدد دی۔ڈیوٹی جج نے کمرہ عدالت میں تفتیشی افسر کے استفسار کے باوجود ریمانڈ دینے اور حساس اداروں سے تفتیش کروانے کی استدعا مسترد کردی جس کے بعد ملزمان کو رہائی مل گئی لیکن کورال پولیس نے انسپکٹر جنرل پولیس سمیت سینئر افسران کے حکم کو بالائے طاق رکھتے
ہوئے عدالت میں پیش کئے گئے لائسنس کی تصدیق کیلئے کارروائی شروع کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق تھانہ کورال پولیس نے 27اپریل کو اطلاع پر اسلام آباد ایکسپریس ہائی وے پر ناکہ لگا کر مشہور اسلحہ سمگلر ارشد خان ساکن مردان کو گاڑی نمبرLRL 6753 سے گرفتار کرکے اسلحہ کی بھاری کھیپ قبضہ میں لے لی۔جس میں دو ایمرکن گنز بھی شامل تھیں جس پر باقاعدہ طور پر پراپرٹی آف یو ایس گورنمنٹ کے الفاظ درج ہیں۔بعد ازاں سفارشی فون کالز اور لاکھوں روپے بطور رشوت کو پولیس نے جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے نظرانداز کردیا،تاہم ملزمان پولیس کو لائسنس پیش کرنے میں ٹال مٹول سے کام لیتے رہے۔ملک امان مجسٹریٹ کی عدالت میں لائسنس پیش کئے گئے جس پر تفتیشی افسر نے استدعا کی کہ لائسنس عدالت کے روبرو پیش کئے گئے ہیں،پولیس کو پیش نہیں کئے گئے قانون کے مطابق پشاور سے ان کی تصدیق کروائی جائے گی۔بعد ازاں دوسرے دن ملزمان کو ڈیوٹی جج نوید خان کی کورٹ میں پیش کیا گیا اور عدالت سے پولیس کی جانب سے ملزمان کا نہ صرف ریمانڈ دینے کی استدعا کی گئی بلکہ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے گرفتار ملزمان سے تفتیش کروانے کی درخواست کی گئی لیکن مقامی عدالت نے اسلحہ سمگلروں کی رہائی کا حکم دے دیا۔ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ اسلام آباد میں انسپکٹر جنرل
پولیس کی مخصوص لابی کی وجہ سے جرائم کی شرح میں اضافہ معمول بن چکا ہے۔میرٹ پر کام کرنے والے پولیس کے جوانوں کی ٹانگیں کھینچنا معمول بن چکا ہے،مشہور اسلحہ سمگلر کی گرفتاری کے بعد انسپکٹر جنرل پولیس سمیت مافیا میں شامل دیگر اہم شخصیات کی دوڑیں لگ گئیں۔اطلاع پر مشہور اسلحہ سمگلروں کو گرفتار کرنے والے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ گویا عدالت کے حکم پر ملزمان کو رہا کردیاگیا ہے،تاہم لائسنس کی تصدیق کیلئے ضابطے کی کارروائی کر رہے ہیں ،سفارشی فون کالز کے حوالے سے تفتیشی افسر سرفراز بٹ کی جانب سے بات کرنے سے گریز کیاگیا،استفسار پر ان کا کہنا تھا گویا دوران تفتیش ملزمان نے بتایا کہ وہ لاہور رفیق پلازہ کے قریب اپنی رہائش گاہ پر جارہے ہیں لیکن حقیقت میں یہ اسلحے کے بہت بڑے سمگلر ہیں ۔ اس حوالے سے انسپکٹر جنرل پولیس سے مؤقف جاننے کیلئے کئی بار رابطے کی کوشش کی گئی لیکن مؤقف سامنے نہیں آسکا