کابل : افغانستان میں آج کے دن بڑی سیاسی تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں۔ آرمی چیف کی برطرفی کے بعد وزیر خزانہ بھی ملک چھوڑ گئے ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق افغانستان کے قائم مقام وزیر خزامہ خالد پائندہ عہدے سے مستفعی ہو گئے ہیں۔بعض ذرائع کے مطابق انہوں نے ملک بھی چھوڑ دیا ہے۔ وزارت خزانہ کے ترجمان محمد رفیع تابے کا کہنا ہے کہ طالبان کی افغان سر زمین پر قبضے میں تیزی اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر خالد پائندہ عہدے سے مستفعی ہوئے۔ ملک چھوڑنے کے حوالے سے کہا گیاکہ استفعیٰ دینے والے خالد نے ملک اپنی بیمار اہلیہ کے علاج کے لیے چھوڑا۔انہیں بیرون ملک علاج کے لیے لے کر جانا وقت کی اہم ضرورت تھی۔علاوہ ازیں افغانستان کے آرمی چیف ولی محمد احمد زئی کو عہدے سے ہٹادیا گیا دیا گیا ہے۔
ملک میں طالبان کی پیش قدمی اور سرکاری فوج کی پسپائی کی وجہ سے افغانستان کے آرمی چیف ولی محمد احمد زئی کو اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑ گئے ، جس کے بعد افغانستان کے صدر اشرف غنی کی جانب سے ہیبت اللہ علی زئی کو نیا آرمی چیف تعینات کر دیا گیا ہے۔ افغانستان کے صدر اشرف غنی کی جانب سے آرمی چیف ولی محمد احمد زئی کو عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب طالبان نے مزید 2 اہم شہروں پر قبضہ کرلیا ، طالبان صوبہ فراہ کے دارالحکومت فراہ اور صوبہ بغلان کے دارالحکومت پل خمری پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ، جس کے بعد جمعے سے اب تک فتح ہونے والے بڑے شہروں کی تعداد 8 ہوگئی۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق طالبان افغان سیکیورٹی فورسز سے مختصر جنگ کے بعد فراہ شہر میں داخل ہوگئے اور انہوں نے گورنر ہاؤس ، پولیس ہیڈکوارٹرز اور صوبے کی مرکزی جیل پر قبضہ بھی کرلیا ، فراہ پر قبضے کے نتیجے میں طالبان کو ایران سے متصل ایک اور سرحدی گزر گاہ پر بھی کنٹرول حاصل ہوگیا ، جب کہ افغان فورسز شہر سے باہر ایک فوجی اڈے کی طرف پسپا ہوگئی ، پل خمری پر بھی زیادہ سے زیادہ 2 گھنٹے کی لڑائی کے بعد طالبان قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے ، طالبان نے ملک کے 34 میں سے 8 صوبائی دارالحکومتوں پر ہفتے بھر میں قبضہ کیا ہے ، جس کے بعد کہا جارہا ہے کہ طالبان کا 65 فیصد ملک پر قبضہ ہوچکا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ رواں ہفتے کے شروع میں طالبان نے قندوز اور تخار کو فتح کیا ، اب ان کا کابل کو بدخشاں سے ملانے والی 378 کلومیٹر طویل سڑک پر تقریباً مکمل قبضہ ہوچکا ہے ، یہ شاہراہ مسافروں کی نقل و حمل اور تجارت کا بنیادی ذریعہ ہے ، جب کہ پل خمری کی فتح کو اس لیے بھی اہمیت دی جارہی ہے کیوں کہ یہ شہر کابل کے قریب ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جنگ اب ملک کے دارالحکومت کے دروازے پر دستک دے رہی ہے جو افغان حکومت کے لیے پریشانی کی بات ہے۔