اسلام آباد : طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان اور مذاکراتی ٹیم کے رکن سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ طالبان افغانستان میں اتفاقِ رائے کی حکومت چاہتے ہیں، نئی حکومت میں خواتین کو گھر سے باہر اپنے کام کرنے کی آزادی ہوگی لیکن انہیں گھر سے باہر نکلنے کیلئے حجاب یا سکارف لینا ہوگا۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کو دیے گئے انٹرویو میں سہیل شاہین نے کہا کہ طالبان اسی وقت ہتھیار رکھ دیں گے جب افغانستان میں اتفاقِ رائے سے حکومت قائم ہوجائے گی۔ سہیل شاہین نے این الافغان مذاکرات کو ایک مثبت آغاز قرار دیا اور کہا کہ طالبان سے بار بار جنگ بندی کا مطالبہ کیا جاتا ہے جب کہ اشرف غنی پاور میں ہیں، کابل انتظامیہ کی جانب سے افہام و تفہیم نہیں کی جا رہی بلکہ وہ تو ہم سے سرینڈر چاہتے ہیں۔ کسی بھی جنگ بندی سے پہلے ایک نئی حکومت پر اتفاق ہونا چاہیے، ایک ایسی حکومت جو تمام فریقوں کیلئے قابل قبول ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس نئی حکومت کے تحت خواتین کو کام کرنے ، سکول جانے اور سیاست کرنے کی آزادی ہوگی لیکن انہیں حجاب پہننا ہوگا یا سر ڈھانپنا ہوگا۔ نئی حکومت میں خواتین پر لازم نہیں ہوگا کہ وہ اپنے گھر سے نکلنے کیلئے مرد سرپرست کا سہارا لیں ۔ طالبان نے اب تک جن علاقوں پر قبضہ کیا ہے وہاں کے کمانڈرز کو حکم دیا گیا ہے کہ خواتین اور لڑکیوں کو سکول، یونیورسٹیز اور مارکیٹس میں جانے دیا جائے۔ سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ طالبان نے بزورِ طاقت نئے اضلاع پر قبضہ نہیں کیا بلکہ اس کیلئے مذاکرات کا راستہ اپنایا ہے۔ طالبان کیلئے یہ ممکن ہی نہیں تھا کہ وہ جنگ کے ذریعے صرف آٹھ ہفتوں میں 194 اضلاع پر قبضہ کرسکتے۔