لاہور : نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کشمیری لیڈر مشال ملک کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کی اے پی سی فراڈ سے بڑھ کر کچھ نہیں۔اس طرح کی میٹنگ بلا کر مودی سمجھتا ہے کہ وہ دنیا کو بے وقوف بنا لے گا تو یہ اس کی بھول ہے۔مشال ملک کا کہنا تھا کہ پاکستان سے بات کیے بغیر بھارت سرکار مقبوضہ کشمیر کا فیصلہ نہیں کر سکتی،مقبوضہ کشمیر کی اصل قیادت کو جیلوں میں بند کر کے کٹھ پتلی اور غدار لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر مودی مقبوضہ کشمیر کا فیصلہ نہیں کر سکتا۔ جب تک پاکستان اور مقبوضہ کشمیر کے سبھی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت نہیں کی جائے گی تب تک کسی بھی ڈائیلاگ اور اعلامیہ کی کوئی وقعت نہیں رہے گی۔
یاد رہے کہ آج مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر پر اے پی سی منعقد کی جس کیایجنڈے شامل تھا کہ کشمیر کو ریاست کا درجہ جلد از جلد ملنا چاہیے،الیکشن جلد منعقد کروائے جائیں،ڈومیسائل قوانین،زمینی ملکیت اور نوکریوں کے حوالے سے گارنٹی،کشمیری پنڈتوں کوواپس لا کر کشمیر میں آباد کیاجائے،سیاسی قیدیوں اور احتجاج کرنے والوں کو رہا کیا جائے۔ شرمناک بات یہ ہے کہ مودی سرکار نے اے پی سی میں شمولیت کے لیے مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی نمائندگی کو مدعو کیا۔ مودی حکومت کے دوغلے پن یا منافقت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے ہونے والی اے پی سی میں مقبوضہ کشمیر کی ساری اکائیوں کو مدعو نہیں کیا گیاجن میں بالخصوص حریت راہنما شامل ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے اسٹیک ہولڈر کے طور پر پاکستان سے بات کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا گیا۔ پانچ اگست2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری کاآرٹیکل370اور 35اے ختم کر دیا تھا۔تین سال ہونے کو آئے دنیا بھر سے مقبوضہ کشمیرکے حق میں آوازیں اٹھائی گئیں مگر بھارت کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔جبکہ اب مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے ایشو پر اے پی سی اُس وقت بلائی جب بھارت پر کسی بھی ملک کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کی خودمختاری کی حیثیت بحال کرنے کا کوئی دباؤ نہیں تھا۔