نیویارک: سعودی صحافی جمال خاشقجی کو ترکی میں واقع سعودی سفارتخانے میں بہانے سے بلا کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا اور ان کی لاش کے ٹکڑے کرکے ٹھکانے لگا دی گئی تھی۔ اب ان کے قاتلوں کے حوالے سے ایک اور چشم کشا انکشاف منظرعام پر آ گیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 4سعودی شہریوں نے امریکی محکمہ خارجہ کی منظوری سے ہونے والے ایک معاہدے کے تحت قتل کی اس واردات سے ایک سال قبل امریکہ میں پیراملٹری ٹریننگ حاصل کی تھی۔انہیں یہ تربیت ٹائرون گروپ (Tier 1 Group)نے دی تھی، جو پرائیویٹ ایکوئٹی فرم سربرس کیپیٹل مینجمنٹ کی ملکیت ہے۔
ان چاروں لوگوں کو دفاعی نوعیت کی یہ ٹریننگ سعودی رہنماﺅں کی حفاظت کے لیے دی گئی تھی اور انہیں واپس سعودی عرب جا کر حکومتی عہدیداروںکے سکیورٹی عملے میں شمولیت اختیار کرنی تھی۔ رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ”قانون کے تحت محکمہ میڈیاکی رپورٹس میں لگنے والے کسی الزام پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔ سعودی شہریوں کو یہ تربیت سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں شروع ہوئی اور ڈونلڈٹرمپ کے دورحکومت کے پہلے سال تک جاری رہی۔“نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جمال خاشقجی کے قاتلوں کے امریکہ میں ٹریننگ پانے کے باوجود اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ امریکی حکام جمال خاشقجی کے قتل کے لیے ہونے والے اس آپریشن سے آگاہ تھے۔