نئی دہلی : بھارت کی ریاست اتر پردیش میں اے ٹی ایس کی ٹیم نے دہلی کے جامعہ نگر علاقہ میں واقع اسلامک دعوۃ سینٹر کے دو مبلغ عمر گوتم اور ان کے ساتھی مفتی جہانگیر عالم قاسمی کو تبدیلی مذہب کروانے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق گرفتار افراد پر دوسرے مذاہب کے غریب اور کمزور طبقہ کے افراد کو شادی وغیرہ کی لالچ دے کر مذہب تبدیل کروانے کا الزام ہے۔ بھارتی پولیس نے پاکستان پر الزام تراشی کی روایت برقرار رکھتے ہوئے الزام عائد کیا کہ تبدیلی مذہب کے لیے پاکستان سے فنڈز حاصل کیے جاتے تھے۔ بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اے ڈی جی پرشانت کمار نے پولیس ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس کرکے بتایا کہ ان مذہبی رہنماؤں کو اس کے لیے بیرون ممالک سے فنڈ موصول ہوتا تھا۔ اے ٹی ا یس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کے تعلقات پاکستان کی خفیہ ایجنسی سے ہونے کے بھی ثبوت ملے ہیں۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ ابتدائی تفتیش میں 1000سے زائد افراد کولالچ دے کر مذہب تبدیل کروانے کی اطلاع سامنے آئی۔ جن میں سے 350 افراد کو گزشتہ ایک سال میں مسلمان بنایا گیا ۔ پولیس کا کہنا تھا کہ بھارتی پولیس کو کافی دنوں سے شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ کچھ لوگ اتر پردیش میں معذوروں کے سکولوں میں زیر تعلیم غریب اور کمزور طبقہ کے لڑکوں اور لڑکیوں کو روپے اور شادی وغیرہ کا لالچ دے کرمذہب تبدیل کروا رہے ہیں ۔ اے ٹی ایس کے دعوے کے مطابق جب ٹیم نے اس حوالے سے تحقیقات کیں تو یہ بات سامنے آئی کہ یہ کام ایک خاص گروہ کررہا ہے جس نے نرسنگھانند سرسوتی کے ڈاسنہ میں واقع مندر میں داخل ہونے والے وجے نامی ایک شخص کو بھی اسی طرح کا لالچ دیا تھا۔ پولیس نے وجے سے تفتیش کی تو معلوم ہوا کہ اس کو جامعہ نگر کےدھن راج سنگھ گوتم عرف عمر گوتم نے مذہب تبدیل کرنے کے لیے تیار کیا تھا ۔ وجے کی نشاندہی پرپولیس نے عمر گوتم کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی تومعلوم ہوا کہ جامعہ نگر میں واقع اسلامک دعوۃ سنٹر کے مفتی مولانا جہانگیر عالم قاسمی کے کہنے پر یہ لوگ اپنا مذیب تبدیل کر رہے ہیں۔ یہ بھی دعویٰ کیاگیا کہ پولیس کو ان مذہبی رہنماؤں کے کھاتوں میں دوسرے ممالک سے روپے آنے کے ثبوت بھی ملے ہیں۔ اے ٹی ایس کی ٹیم نے مفتی جہانگیر عالم قاسمی کو گرفتار کر لیا۔ مزید گرفتاریوں کا بھی اندیشہ ہے۔