دوحہ:خلیجی ریاست قطر رقبے اور آبادی کے اعتبار سے ایک ننھی مُنی سی ریاست قرار دی جا سکتی ہے۔ مگرمعدنی وسائل اور امارت کے لحاظ سے اس کا شمار دُنیا کی امیر ترین ریاستوں میں ہوتا ہے۔ اس کا ایک ثبوت اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ پچھلے چند سالوں میں ہمسایہ خلیجی ممالک نے کچھ تنازعات کی بناء پر قطر کا مکمل بائیکاٹ کر رکھا تھا، اس کے باوجود قطر کے معاشی حالات پر کوئی بُرا اثر نہیں پڑا اور اس کی آمدنی اور معاشی ترقی کی رفتار قائم رہی ہے۔ ایک امریکی جریدے گلوبل فنانس میگزین نے اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں قطر کو خلیجی خطے میں سب سے امیر ترین ملک قرار دیا ہے۔ گلوبل فنانس میگزین کی شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فی کس آمدنی کے اعتبار سے قطر تمام خلیجی ممالک میں پہلے نمبر پر ہے، جبکہ دُنیا میں اس کا چوتھا نمبر ہے۔
جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس ریاست میں خوشحالی اور دولت کی ریل پیل ہے۔ جریدے کے مطابق قطرکی سالانہ فی کس آمدنی 93,508 ڈالرریکارڈ کی گئی ہے جو سعودیہ اور امارات سمیت دیگر خلیجی ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔ فی کس آمدنی کے اعتبار سے خلیجی خطے کا دوسرا امیر ترین ملک متحدہ عرب امارات ہے، جس کی سالانہ فی کس آمدنی 58,753 ڈالر ہے۔ فی کس آمدنی کے اعتبار سے امارات دُنیا بھر میں 11ویں نمبر پر ہے۔ اس رپورٹ میں خلیجی خطے کا تیسرا امیر ترین ملک بحرین کو ظاہر کیا گیا ہے جہاں سالانہ فی کس آمدنی 48,766 ڈالر ہے ، امیر ترین ممالک کی فہرست میں بلحاظ فی کس آمدنی بحرین 23ویں نمبر پر براجمان ہے۔ امریکی جریدے نے فی کس آمدنی کے اعتبار سے خلیجی ممالک میں سعودی عرب کو چوتھا نمبر دیا ہے ، جس کے رہائشیوں کی فی کس آمدنی 46,811 ڈالر ہے ،دُنیا کے امیر ترین ممالک کی فہرست میں سعودیہ 25ویں نمبرپر براجمان ہے۔جبکہ فی کس آمدنی کی بنیاد پر خلیجی خطے کا پانچواں امیر ترین مُلک کویت ہے۔ جس کی فی کس آمدنی 41,621 ڈالر ہے۔ عالمی سطح پر امیر ترین ممالک کی فہرست میں کویت کا نمبر 32 واں ظاہر کیا گیاہے۔ بین الاقوامی جریدے کی رپورٹ میں لوگوں کی قوت خرید کو بنیاد بنا یا گیا تھا۔