Monday November 25, 2024

بل گیٹس کو بڑا جھٹکا لگ گیا،ایسی خبرآگئی جان کر آپ بھی دنگ رہ جائینگے

اسلام آباد(نیو زڈیسک)مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس کی حمایت یافتہ جرمن بائیو ٹیک کمپنی کیور ویک کی تجرباتی کوویڈ 19 ویکسین ٹرائل کے تیسرے اور اہم ترین مرحلے میں ناکام ثابت ہوئی۔ یہ کسی بھی اہم ویکسین کی آخری مرحلے پہلی ناکامی ہے۔کیور ویک کے مطابق عبوری نتائج میں ویکسین کی افادیت محض 47 فیصد رہی جو کہ تحقیق کے طے کردہ ہدف سے کم اور عالمی ادارہ صحت کے طے کردہ 50 فیصد معیار سے کم ہے۔یہ ناکامی عالمی سطح پر کوویڈ ویکسینیشن کے لیے بھی دھچکا ہے کیونکہ صرف یورپی ممالک نے ہی اس ویکسین کی 40 کروڑ سے زیادہ خوراکیں خریدنے کے معاہدے کیے تھے۔تاہم مایوس کن نتائج کے باوجود کمپنی کے سی ای او فرانز وارنر ہاس نے کہا کہ ہم ہر ممکن تیزی سے حتمی ٹرائل کو مکمل کریں گے۔

یہ ٹرائل اس وقت بھی جاری ہے اور حتمی نتائج میں ویکسین کی افادیت میں کمی یا اضافہ ہوسکتا ہے۔فرانز وارنر نے بتایا کہ ہم تاحال ویکسین کی منظوری کے لیے درخواست کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ کیور ویک کو بل اینڈ ملینڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی حمایت حاصل ہے اور عبوری نتائج کے اعلان کے بعد اس کے حصص کی قیمتوں میں 50 فیصد سے زیادہ کمی آئی۔بل گیٹس کے ادارے کے پاس اس کمپنی کے 31 لاکھ حصص ہیں۔ کمپنی کی جانب سے جاری بیان یں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی نئی اقسام نے نتائئج میں کردار ادا کیا۔ ٹرائل کے دوران 134 رضاکاروں میں کووڈ کی تشخیص ہوئی اور ان میں سے محض ایک میں اوریجنل وائرس کو دریافت کیا گیا۔فرانز وارنر کے مطابق اگرچہ ہم ٹھوس عبوری نتائج کی توقع کررہے تھے، مگر ہم تسلیم کرتے ہیں کہ متعدد اقسام میں بہت زیادہ افادیت کا حصول کسی چیچلنج سے کم نہیں۔یہ نتائج اس لیے بھی حیران کن ہیں کیونکہ اس ویکسین کی ایم آر این اے ٹیکنالوجی اب تک کی مؤثر ویکسینز یعنی فائزر۔بائیو این ٹیک اور موڈرنا سے ملتی جلتی ہے جن کی ویکسینز گزشتہ سال کے اختتام میں جاری ہونے والے حتمی ٹرائلز کے نتائج میں 90 فیصد سے زیادہ مؤثر ثابت ہوئی تھیں۔اس سے قبل حال ہی میں نووا ویکس کی کووڈ ویکسین کے آخری مرحلے کے نتائج میں وہ بیماری سے تحفظ کے لیے 90 فیصد مؤثر قرار پائی تھی۔ کمپنی کے مطابق اب اس کی وجہ سیکنڈ جنریشن کورونا ویکسین پر مرکوز ہوگی، جس کے لیے گلیکسو اسمتھ کلائن سے شراکت داری کی گئی ہے۔کیور ویک کو توقع ہے کہ سیکنڈ جنریشن ویکسین کی انسانوں پر آزمائش ستمبر کے آخر تک شروع ہوگی اور 2022 میں اسے متعارف کرایا جاسکے گا۔

FOLLOW US