نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی کیفے ٹیریا میں کام کرنے والی ایک ویٹرس نے اپنی سروس کے دوران پیش آئے ایک عجیب و غریب واقعے کی تفصیلات بتائی ہیں جبکہ اسے سٹوڈنٹس کےلئے مخصوص کیفے ٹیریامیں تین بڑی عمر کےعجیب و غریب لوگوں کے کچھ الگ تھلگ برتائو کا سامنا کرنا پڑا، ایشلے نامی اس ویٹریس کا کہنا تھا کہ وہ تین دوست پینتالیس یا اس سے زائد عمر کے تھے۔ میں جب ان کے ٹیبل کے پاس گئی تب ہی مجھے ان کی نظروںمیں کچھ عجیب سے محسوس ہوا۔ وہ میرے وہاں جاتے ہی کچھ کہنےکی بجائے مجھے اوپرسے لےکر نیچے تک گھورتے رہے۔ ان میں سے ایک شخص جو سیاہ تھا ، وہ مسلسل میرے سینے کو گھور رہا تھا۔ جس کی وجہ سے مجھے عجیب سی کوفت ہونے لگی۔
جبکہ اس کے ساتھ بیٹھا ایک بھاری بھرکم سفید فام شخص میری جسامت کو عجیب نظروں سے دیکھ رہا تھا، میں نے کوشش کی کہ صاف اورسیدھے لفظوں میں ان سے آرڈر لینےکی کوشش کروں لیکن میری زبان جیسے گنگ ہی ہوکر رہ گئی۔ میرے الفاظ حلق میں ہی اٹک رہے تھے اور وہ میری اس حالت پر محظوظ ہورہے تھے۔ ویٹریس کا کہنا تھاکہ میں 24سال کی تھی اوروہ تینوںمجھ سے دوگنی عمر کےتھے ایسے میں ان کا مجھے یوں گھورنا مجھے اوربھی برا لگ رہا تھا۔ میں نے بمشکل ان سے پوچھا کہ کیا چاہیے۔تو ان میں سے ایک نے ٹیبل پر رکھے ہوئے مینیو کارڈ پر انگلی رکھ کر کہاکہ یہ۔ میں وہ آرٹیکل دیکھنےکےلئے جھکی تووہ تینوں ایک بار پھر میری شرٹ میں جھانکناشروع ہو گئے۔جس پر میں پھر سےسیدھی کھڑی ہوگئی۔کیفے ٹیریا میں اس روز بہت رش تھا کوئی بھی مرد ویٹر فارغ نہیں تھا کہ میں اسے بلاتی کہ وہ میری جگہ ان لوگوں کو اٹینڈ کرے۔اس کے بعد ان تینوں میں سے ایک نے کہا ۔ کہ بل لینےکےلئے کیفے ٹیریاکی پچھلی طرف آنا۔ ویٹریس اب اسی عجیب و غریب صورتحال سے دوچار تھی کہ اسی دوران منیجر کارلوس کا وہاں سے گزر ہوا۔ جس نے ایک ہی نظر میں صورتحال بھانپ لی کیونکہ اسے لگا کہ ایشلے کچھ پریشانی میں تھی۔ وہ جلدی سے اس ٹیبل پرپہنچ گیا۔ اوروہاں موجود ان عجیب و غریب لوگوں سے پوچھا کہ انھیں کیا سروس درکار ہے۔ لیکن ان لوگوں نے کوئی آرڈر دینےکی بجائے ایک چیک منیجر کی طرف آگے بڑھایاجس میں پانچ ہزار ڈالر کی رقم درج تھی۔ منیجر اور ایشلے اتنی بڑی رقم دیکھ کر چونک گئے۔ تب ان میں سے ایک شخص نے بتایا کہ دراصل وہ تینوں ایک رفاحی تنظیم سے جڑے ہوئے ہیں اوروہ خفیہ طور پر پتہ چلاتے ہیں
کہ اگر کوئی ایسا ورکر کسی جگہ کام کررہا ہے جو اپنا کام بے حد دیانتداری سے کر رہا ہے۔اوروہ ضرور ت مند ہے تو اس کی فوری مدد کی جائے۔ ہم نے دیکھا کہ یہ ویٹریس نہ صرف بے حد محنتی ہے بلکہ اپنے کردار کے حوالے سے بے حد محتاط بھی ہے۔ اور اسے نوکری کی ضرور ت بھی ہے تو ہمیں اندازہ ہوگیا کہ یہ مالی مدد فراہم کیے جانے کےلئے ایک صحیح انسان ہوسکتی ہے۔ چنانچہ ہم اسے یہ پیسے دینا چاہتے ہیں۔ اس رقم کو ایشلے اور باقی سٹاف میں تقسیم کردیا گیا لیکن ایشلے کو لگا کہ اسے ملنے والی یہ رقم بھی امانت تھی جسے آگے پہنچائے جانا ضرور ی تھا۔چنانچہ وہ مارکیٹ سے ان پیسوں سے ڈھیر سارے کھلونے خریدلائی اور انھیںایک چیریٹی ہوم میں لائے گئے لاوارث بچو ں کے حوالے کردیا ۔ وہ بچے ان کھلونوں کو پاکر بے حد خوش ہوئے۔