Wednesday November 27, 2024

بھارتی ریاست اتر پردیش کے ایک ضلع میں مسجد پر حملہ شرپسند ہندؤوں نے ہاتھ پائی کرتے ہوئے لاؤڈ اسپیکر کی تاروں کو توڑ دی

اُترپردیش : بھارت میں مسلمانوں کی زندگی شرپسند اور انتہا پسند ہندؤوں نے اجیرن کر دی ہے، نہ تو مسلمانوں کو حق خود ارادیت دیا جاتا ہے اور نہ ہی اُن کو چین و آرام سے اُن کے مذہبی فرائض انجام دینے کی مکمل آزادی دی جاتی ہے، ہندو شرپسند کسی نہ کسی طرح مسلمانوں کے لیے مشکلات اور پریشانیوں کا باعث بنتے ہی رہتے ہیں۔ تاہم اب رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں جہاں مسلمان عبادات میں مصروف ہوتے ہیں وہیں بھارت کی ریاست اترپردیش کے متھرا ضلع میں واقع گوردھن قصبے کی بڑا بازار مسجد میں اچانک شرپسند ہندؤوں نے اپنی روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے داخل ہو کر نہ صرف امام مسجد کے ساتھ ہاتھا پائی کی بلکہ مسجد کے لاؤڈ اسپیکر کی تاریں بھی توڑ دیں اور کہا کہ ہمیں اوپر سے حکم دیا گیا ہے کہ یہاں کسی اذان کی اجازت نہیں ہے۔

اس دوران شرپسند ہندو مسجد میں ” جے شری رام” کے نعرے بھی لگا رہے تھے۔ بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق شرپسند ہندؤوں کا ایک گروپ گووردھن میں متھرا کے بڑے بازار علاقہ میں ایک مسجد میں داخل ہوا واقعہ کی اطلاع موصول ہونے پر پولیس فوری طور پر موقع پر پہنچی اور صورتحال پر قابو پالیا۔ اس سلسلے میں مسجد کے امام کی شکایت پر 8 افراد کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی تلاش کی جا رہی ہے۔ واقعہ کے حوالے سے بھارتی پولیس کے سینئر سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر گورو گروور نے بتایا کہ پیر کے روز اچانک شرپسند گووردھن قصبہ کے بڑا بازار کے علاقہ میں واقع مسجد میں داخل ہو گئے۔ احتجاج کرنے پر شرپسندوں نے امام مسجد محمد الیاس سے ہاتھا پائی کی۔ واقعہ کے خلاف اہل علاقہ نے احتجاج بھی کیا۔ ایس پی (دیہی) سریش چندر نے لوگوں کو ملزموں کے خلاف سخت کارروائی کا یقین دلایا۔ انہوں نے بتایا کہ امام مسجد محمد الیاس کی شکایت پر پولیس نے آئی پی سی کی دفعات 295 اے (جان بوجھ کر کسی بھی طبقہ کے مذہب یا مذہبی عقائد کی توہین کرکے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنا ہے)، 323 (رضاکارانہ طور پر تکلیف پہنچانا) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) اور لاک ڈاؤن کے احکامات کی خلاف ورزی کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ محلے کے رہائشی ایک مسلمان شخص نے بتایا کیہ کچھ سماج دشمن عناصر مسجد میں داخل ہوئے اور توڑ پھوڑ کرنے کے ساتھ ساتھ ”جے شری رام” کے نعرے لگانے لگے۔

انہوں نے کہا کہ میرے دریافت کرنے پر انہوں نے کہا کہ انہیں اوپر سے حکم دیا گیا ہے کہ یہاں کسی اذان کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں گذشتہ 65 سالوں سے یہاں رہ رہا ہوں اور میں نے اس نوعیت کی مذہب مخالف سرگرمی کبھی نہیں دیکھی۔ انہوں نے کہا کہ حملہ کرنے والے شر پسند عناصر پُرامن ماحول میں خلل ڈالنا چاہتے تھے۔

FOLLOW US