Friday May 10, 2024

امریکا میں فائرنگ سے چار افراد کی ہلاکت پر سکھ برادری سراپا احتجاج

واشنگٹن : امریکا میں کوریئر کمپنی کے احاطے میں فائرنگ سے 4 افراد کی ہلاکت پر سکھ برادری سراپا احتجاج ہے اور اس نے امریکی حکومت سے تحفظ کی فراہمی کا مطالبہ کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی ریاست انڈیانا کے شہر انڈیانا پولیس میں ایک مسلح شخص نے مشہور کوریئر کمپنی کے احاطے میں فائرنگ کی تھی جس میں 8 افراد ہلاک ہوئے تھے اور بعد میں حملہ آور نے خود کو بھی گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔ اس فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں سے 4 کا تعلق برادری سے تھا۔متاثرین میں سے ایک کومل چوہان نے بتایا کہ مرنے والوں میں ِمیری دادی بھی شامل ہیں اور ہم امریکی حکومت سے اس اندوہناک واقعے کے بعد پوری سکھ برادری کی حفاظت اور تحفظ کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خاندان کے متعدد افراد کوریئر کمپنی میں ملازمت کرتے ہیں اور ہم بہت غمزدہ ہیں، ہمیں اپنے کام یا عبادت کی جگہ پر خود کو غیرمحفوظ تصور نہیں کرنا چاہیے لیکن بس، اب بہت ہو گیا، ہماری برادری نے بہت دکھ جھیل لیا۔ کوریئر کمپنی فیڈ ایکس کے احاطے میں اندھا دھند فائرنگ کرنے والے کی شناخت 19سالہ برینڈن اسکاٹ ہول کے نام سے ہوئی تھی۔ایک مقامی پولیس آفیسر نے بتایا کہ برینڈن نے ایک مقامی پارک میں فائرنگ کا آغاز کیا جہاں اس نے چار افراد کو ہلاک کیا اور اس کے بعد وہ کوریئر کمپنی کے احاطے میں داخل ہوا اور وہاں چار افراد کو مارنے کے بعد خود کو بھی گولی مار لی۔ پولیس کے مطابق برینڈن بھی کوریئر کمپنی کا سابق ملازم تھا لیکن ابھی تک اس کے اس اقدام کی وجہ واضح نہیں ہو سکی۔سکھ اتحاد کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ستجیت کور نے خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ابھی تک حملہ آور کے عزائم کا پتہ نہیں چل سکا لیکن اس نے ایک ایسی عمارت کو نشانہ بنایا جہاں سکھ برادری کے افراد بڑی تعداد میں کام کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ہماری سکھ برادری کے لیے بہت زیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ ہم مستقل اس طرح کے پرتشدد واقعات کا سامنا کررہے ہیں۔ستجیت کور نے کہا کہ اس سے زیادہ تکلیف دہ امر یہ ہے کہ ہم سکھ برادری کے افراد کو واپس اسی جگہ جا کر کام کرنا ہو گا جہاں ہم سے ہماری جان تقریبا لے لی گئی تھی۔امریکی صدر جو بائیڈن نے انڈیانا پولیس میں ہوئی فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے مسلح پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

FOLLOW US