نئی دہلی: بھارت میں کسانوں کے احتجاج پر برطانوی پارلیمان اور دونوں ملکوں کے وزراءاعظم کے درمیان ملاقات میں اٹھانے کے اعلان پر بھارت نے سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے اندرونی معاملات میں مداخلت قراردیا ہے. برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت میں متنازع زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے احتجاج کو ساڑھے تین ماہ مکمل ہو گئے تاہم اب بھارت میں کسانوں کا احتجاج عالمی رنگ اختیار کر گیا.
برطانیہ نے معاملہ وزرائے اعظم کی ملاقات میں اٹھانے کا اعلان کر دیا جس پر بھارت کی چیخیں نکل گئیں بھارتی کسانوں کی گونج برطانوی پارلیمان میں بھی پہنچ گئی. برطانوی پارلیمنٹ میں کسانوں کے معاملے پر 90 منٹ تک بحث ہوئی جس میں برطانیہ نے معاملہ وزرائے اعظم کی ملاقات میں اٹھانے کا اعلان کر دیا. برطانیہ کی جانب سے کسانوں سے اظہار یکجتی پر بھارت سیخ پا ہو گیا اور برطانوی ہائی کمشنر کو نئی دہلی میں طلب کر لیا بھارت نے بحث کو داخلی معاملات میں مداخلت قرار دے دیالوک سبھا کے اجلاس میں بھی پنجابی رکن ہرسمرت کور بادل نے سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا.
انہوں نے کہاکہ سرکار کا یہ کہنا کہ قوانین کسان کے مفاد میں ہیں، غلط ہے دوسری جانب ٹکری بارڈر پر احتجاج کے دوران جان دینے والے سکھ کارکن کے خاندان نے سرکار سے انصاف اور بچوں کی کفالت کے لیے فنڈز کا مطالبہ کر دیا بھارتی کسانوں نے قوانین واپس نہ لینے پر پارلیمنٹ کے باہر ٹریکٹرز لانے کا اعلان کر رکھا ہے.









