Saturday May 18, 2024

ہم جوہری پروگرام سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار ہیں مگر آپ کو بھی کچھ کرنا ہو گا معاشی پابندیاں ہٹانے کی کڑی شرائط رکھ دیں

تہران : گزشتہ دور حکومت میں جب ٹرمپ نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے ایران کے ساتھ کیے معاہدے کے خلاف جا کر عالمی معاشی پابندیاں لگا دی تھیں تو تب ایران کا بھی یہ حق پہنچتا تھا کہ وہ بھی جوہری ہتھیار بنانا شروع کر دیں لہٰذا ہوا بھی یہی اور پھر دنیا کی چیخیں نکل گئی کہ ایران ایٹم بم بنا لے گا وگرنہ اسے روکیں تاہم اب امریکی حکومت نے کچھ ہلچل کی ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ امریکا پابندیاں اٹھائے ہم جوہری پروگرام سے متعلق اقدامات واپس لینے کے لیے تیار ہیں۔

امریکا کی جانب سے ایران سے جوہری معاہدہ میں شمولیت کے اشارہ کے بعد ایران نے بھی معاہدہ کی شرائط پر مکمل عمل درآمد کا عندیہ دیا ہے۔ ٹوئٹر پر ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ اگر امریکا تمام پابندیاں اٹھا دے تو ایران فوری طور پر جوہری پروگرام سے متعلق تمام اقدامات واپس لے لیگا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے ایران کے سینیئر حکام نے مسئلہ کے حل کے لیے سفارت کاری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تہران امریکا کی جانب سے جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق ڈیل پر غور کررہاہے لیکن امریکا سب سے پہلے خود معاہدے میں واپس آنے کا اعلان کرے۔گزشتہ روز واشنگٹن کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکا ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے تیار ہے۔ واضح رہے کہ ایران کو جوہری ہتھیار سے باز رکھنے کے لیے عالمی قوتوں امریکا، برطانیہ، روس، چین، فرانس اور جرمنی نے 2015 میں ایک معاہدہ کیا تھا جس سے 2018 میں صدر ٹرمپ نے یک طرفہ طور پر دستبردار ہو کر ایران پر اقتصادی پابندیاں عائد کردی تھیں۔لہٰذا پھر ایران نے بھی جوہری ہتھیار بنانے کی تیاری شروع کر دی تھی جس پر سب سے زیادہ اسرائیل نے واویلا کیا تھا مگر جب سے امریکی کی نئی انتظامیہ آئی ہے تو ایران کو اعتماد میں لینے کی کوشش ہی نہیں گی گئی۔تاہم اب امریکی انتظامیہ نے عندیہ دیا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر بات چیت کی جائے گی دیکھتے ہیں اس پیش رفت کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔

FOLLOW US