نئی دہلی : بھارت میں مودی سرکاری کی جانب سے متنازع زرعی قوانین کے خلاف سراپا احتجاج کسانوں نے حکومت کو حتمی دیڈلائن دے دی۔ غیرملکی خبر ایجنسی کے مطابق بھارتی کسان رہنماوں نے متںازعہ قوانین واپس لینے کے لیے 2 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کے خاتمے تک احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا جب کہ کانگریس سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں کی طرف سے بھی کسانوں کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ کسانوں کی کال پر ہونے والی کامیاب پہیہ جام ہڑتال پر کئی علاقوں میں ٹریفک مکمل طور پر بند رہی جب کہ بھارتی حکومت اور کسانوں کی نمائندہ تنظیموں کے درمیان اب تک مذاکرات کے 11 دور ہوچکے ہیں
لیکن اس کے باوجود نسئلے کا کوئی حل نہیں نکل سکا تاہم 26 جنوری کی ٹریکٹر پریڈ کی وجہ سے کسانوں کی تحریک میں مزید تیزی آگئی ہے۔ یہاں واضح رہے کہ متنازع زرعی قوانین کے خلاف احتجاج میں 26 نومبر سے لاکھوں کسان دہلی کی سرحد پر موجود ہیں ، مظاہرین نے ٹرالیوں اور خیموں میں پنا ہ لے رکھی ہے ، اور اب تک ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں 21 کسان اپنی جان بھی دے چکے ہیں ، کسانوں کا مطالبہ ہے کہ زرعی اجناس کی تجارت کو بڑی کارپوریشنوں کے ہاتھ میں دینے کا قانون واپس لیا جائے جب کہ بھارتی سپریم کورٹ نے مودی سرکار کو زرعی قوانین پرعملدرآمدروکتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ کسانوں سےمذاکرات کیلئےزرعی ماہرین کی کمیٹی بنائی جائے ، بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالت کےپاس قوانین کومعطل کرنےکااختیارہے ، کسانوں سےمذاکرات کیلئےزرعی ماہرین کی 4رکنی کمیٹی بنائی جائے۔
دوسری جانب بھارت میں متنازع زرعی قوانین کیخلاف کسانوں کے احتجاج کی صورت ِحال مزید سنگین ہو گئی جبکہ کسانوں کابھارتی حکومت کیقوانین کے خلاف احتجاج چوتھے ہفتے بھی جاری ہے ، کاشت کار احتجا ج کے مقام پر خود کشیاں کرنے لگے، بابا گرورام سنگھ نے دلی میں احتجاج کیمقام پر خود کو گولی مار لی ، اس واقعے کے بعد سے بھارت میں کسانوں کے احتجاج میں صورت ِحال سنگین ہو گئی ہے جب کہ مودی سرکار کی ہٹ دھرمی سے تنگ آ کر مظاہرے کے دوران کسان بابا گرو رام سنگھ نے احتجاجا خود کو گولی مار لی ، ہریانہ کے گوردوارے کے 65 سالہ بابا رام سنگھ دلی سونی پت کی سرحد پر احتجاج میں شریک تھے ، بابا رام نے اپنے آخری پیغام میں لکھا کہ وہ سرکار کی ناانصافی کے خلاف اپنی جان دے رہے ہیں۔