تل ابیب (ویب ڈیسک) تل ابیب کے سکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی انٹیلی جنس سروس موساد نے چند روز قبل تہران میں قاتلانہ حملے میں مارے جانے والے سائنسدان محسن فخری زادہ کے ساتھ ایک ایجنٹ مقرر کر رکھا تھا۔ یہ ایجنٹ فخری زادہ کے بہت قریب رہا جس نے ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق فخری زادہ سے اہم معلومات حاصل کی تھیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ موساد ایجنٹ 1993 میں یعنی 27 سال پہلے فخری زادہ کے قریب ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ اس نے ایرانی جوہری سائنسدان کی وہ گفتگو بھی ریکارڈ کر لی
تھی جس میں انہوں نے ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری اور جوہری وار ہیڈز کی تیاری پر بات کی تھی۔اسرائیلی اخبار نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ جب ایرانی سائنسدان کی 5 جوہری وار ہیڈز سے متعلق ریکارڈنگ سامنے آئی تو اس پر اسرائیل میں ایرانی جوہری تنصیبات کے خلاف حملے شروع کرنے کی منصوبہ بندی کو عملی شکل دی گئی تھی۔ اس ایجنٹ نے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کے دور کے آخری سالوں یعنی 2008 میں اس پر کام کرنا شروع کیا تھا۔اس سے قبل جب ایہود اولمرٹ قومی سلامتی کے وزیر تھے تب بھی اس منصوبے پر کام کیا گیا۔اس وقت اسرائیل جوہری سائنسدان فخری زادہ کی آواز کے ساتھ ایک ریکارڈنگ حاصل کر چکا تھا۔ اس میں وہ ایران کے خفیہ فوجی جوہری پروگرام کے بارے میں بات کررہے تھے۔ اسرائیل نے 2008 میں صدر بْش کی انتظامیہ کو فخری زادہ کی آڈیو ریکارڈنگ کی پیش کش کی تھی جس میں وہ 5 جوہری وار ہیڈز بنانے کی بات کر رہے تھے۔بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے اسرائیلی اعلان کے ساتھ ممبر ممالک کو ایک رپورٹ میں بتایا کہ ایران نے اقوام متحدہ کے معائنہ کمیشن کو نطنز کی جوہری پلانٹ میں یورینیم کی افزودگی کی جدید ترینIR-2M سنٹری فیوجز کے اضافی تین سیٹ لگانے کے اپنے ارادے سے آگاہ کیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی نوعیت کے کسی آلے کو جو پہلے ہی وہاں افزودگی کے لیے استعمال ہوتا ہے کو استعمال کرے گا۔ جوہری معاہدے میں یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ تہران زیر زمین اسٹیشن میں صرف پہلی جنریشن کےIR-1 سنٹری فیوجز استعمال کرسکتا ہے ، جو کم موثر ہیں اور یہ کہ یہ وہ واحد آلہ ہیں جو ایران یورینیم کی افزودگی کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔