واشنگٹن(ویب ڈیسک) امریکی صدارتی انتخابات، پہلی ووٹنگ کے نتائج کا اعلان، ٹرمپ کو شکست، جوبائیڈن کامیاب قرار، امریکی ریاست نیو ہیمپشائر کے ایک گاوں میں ڈیمو کریٹک امیدوار جو بائیڈن متفقہ طور پر تمام ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکی صدارتی انتخابات کیلئے ووٹنگ کا آغاز ہونے کے بعد ٹرمپ کو پہلی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ امریکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست نیو ہیمپشائر کے ایک گاوں میں صدارتی انتخابات کیلئے سب سے پہلے ووٹنگ اور نتائج کا اعلان ہو گیا۔ یاس گاوں سے ڈیمو کریٹک امیدوار جو بائیڈن متفقہ طور پر تمام 5 ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ کینیڈا کی سرحد کے قریب واقع اس چھوٹے سے گاوں ڈکس ول ناچ سے صدارتی انتخابات کے لیے سب سے پہلے ووٹنگ کا آغاز ہوا اور ووٹنگ کے کچھ دیر بعد ہی نتائج کا بھی اعلان کر دیا گیا۔
ڈکس ول ناچ گاوں کی آبادی 12 افراد پر مشتمل ہے، 1960 سے اس گاوں کے رہائشی امریکا میں سب سے پہلے اپنا ووٹ کاسٹ کرتے ہیں۔ دوسری جانب امریکی صدارتی انتخابات برائے 2020 کے لیے وفاقی دارالحکومت واشنگٹن اور نیویارک سمیت بیشترریاستوں میں ووٹنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ بیشتر امریکی ریاستوں میں پولنگ پاکستانی وقت کے مطابق شام 7بجے شروع ہوئی ہے۔ تمام ریاستوں میں پولنگ بغیر کسی وقفے کے مقامی وقت کے مطابق صبح 7بجے سے لے کر شام8بجے تک جاری رہے گی۔ اس مرتبہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق نائب صدر جو بائیڈن امریکہ کے 46ویں صدر بننے کے لیے ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں جبکہ کاملا ہیرس اور مائیک پینس نائب صدارت کے امیدوار ہیں۔ امریکا میں تقریباً 10 کروڑ رجسٹرڈ ووٹرز قبل از وقت ووٹنگ کے ذریعے پہلے ہی اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔ امریکہ میں صدر کا انتخاب عوامی ووٹ کے ذریعے چنے گئے الیکٹورل ووٹوں کی تعداد پر ہوتا ہے، صدر بننے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 538 میں سے 270 یا اس سے زیادہ الیکٹرز کی حمایت درکار ہوتی ہے۔
امریکہ کی تاریخ میں پانچ بار ایسا ہوا ہے کہ کوئی امیدوار پاپولر ووٹ لینے میں تو کامیاب نہیں ہوا لیکن منصب صدارت تک پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔ امریکہ میں صدارتی انتخابات میں صدر کا انتخاب براہ راست ووٹنگ سے نہیں ہوتا بلکہ 50 ریاستوں میں ووٹرز ڈیلیگیٹس یعنی مندوبین کا انتخاب کرتے ہیں۔ جس صدارتی امیدوار کے مندوبین کی تعداد زیادہ ہوتی ہے وہ وائٹ ہاﺅس پہنچ جاتا ہے۔ اس کی حالیہ مثال امریکہ کے موجودہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جنہوں نے 2016 کے انتخابات میں حریف امیدوار، ڈیموکریٹک پارٹی کی ہیلری کلنٹن سے 30 لاکھ کے لگ بھگ کم ووٹ لیے تھے لیکن اس کے باوجود امریکہ کے صدر منتخب ہو گئے، کیوںکہ ان کے مندوبین کی تعداد ہیلری کلنٹن کے مندوبین کے مقابلے میں زیادہ تھی۔ امریکہ کی تاریخ میں پانچ بار ایسا ہوا ہے کہ کوئی امیدوار پاپولر ووٹ میں اتنی بڑی لیڈ سے پیچھے رہنے کے باوجود امریکہ کا صدر بن گیا۔ اب جاری انتخابات کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ اور جوبائیڈن دونوں کی جانب سے فتح حاصل کرنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔