پیرس (مانیٹرنگ ڈیسک) فرانسیسی حکومت کے ترجمان نے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترک صدر طیب اردوان کی تنقید کے باوجود فرانس اسلامی انتہاپسندی کے خلاف لڑائی جاری رکھے گا، دھمکی اور عدم استحکام کی کوششوں کے آگے نہیں جھکے گا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کابینہ کے اجلاس کے بعد انہوں نے کہا کہ فرانس اپنی اقدار اور اصولوں سے کبھی دستبردار نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ فرانس نے ممکنہ پابندیوں سمیت ترکی کے خلاف اقدامات کیلئے یورپی پارٹنرز سے رابطے شروع کر دئیے۔
فرانس کے وزیر برائے یورپ کلمنٹ بیون نے کہا ہم ترکی کو سخت جواب دینے کیلئے یورپی یونین پر زور دیں گے جن میں پابندیاں بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے یورپ اور بالخصوص فرانس میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا سے متعلق کہا ہے کہ یورپ ایک بار پھر صلیبی جنگیں شروع کرنا چاہتا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق انقرہ میں اپنی جماعت جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ میں ان لوگوں کے بارے میں کچھ کہنا بھی پسند نہیں کرتا جنھوں نے پیغمبر ﷺ کی شان میں گستاخی کی جسارت کی ہے۔ ہم وہ قوم ہیں جو نہ صرف اپنی بلکہ دیگر مذاہب کی اقدار کا بھی احترام کرتے ہیں لیکن ہماری اقدار کو مسلسل نشانہ بنایا جارہا ہے۔ برائی اور نفرت کے بیچ پھر سے بوئے جارہے ہیں جس سے امن تباہ ہوا ہے۔ ترکی اسلاموفوبیا کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے، یورپی یونین کی اولین ذمے داری ہے کہ اسلام کے خلاف منافرت کو روکے، اس معاملے کو اب مزید نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ یورپ میں نفرت کا پھیلاؤ روکنے کے لیے فرانسیسی صدر کی پالیسیوں کو روکنا چاہیے اور انہیں سمجھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ کوئی بھی حقیقی مسلمان دہشتگرد نہیں ہو سکتا، وہ مسلمان ہی نہیں جو دہشتگرد ہے اور جو دہشتگردی کرتا ہے وہ حقیقی مسلمان نہیں۔ ترک صدر نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم اس دور میں ہیں جب اسلام اور مسلمانوں سے دشمنی اور مقدس ہستیوں کی توہین کینسر کی طرح پھیل رہی ہے ان اشتعال انگیزیوں پر اسلام کے خلاف حملوں اور گستاخانہ خاکوں پر مسلمانوں کا کھڑے ہونا اعزاز کی بات ہے۔