Thursday May 9, 2024

چینی طیاروں نے خطے میں امن کو تباہ کیا۔!! امریکہ اور روس کے علاوہ ایک اور بڑے ملک نے چائنہ پر الزام عائد کر دیا

تائیوان (ویب ڈیسک) تائیوان نے چین کو خبردار کردیا ، اطلاعات کے مطابق تائیوان کی طرف سے چین کے لڑاکا جہاز کو گرائے جانے کے بعد چین کے لڑاکا طیارے دوسرے روز بھی تائیوان کی فضائی حدود میں اپنی فضائی طاقت کا مظاہرہ کرتے رہے۔ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی طیاروں کی تائیوان کی فضائی حدود میں دوسرے روز بھی پروازیں جاری رہیں جس پر تائیوان کی وزارت دفاع نے زور دیا ہے کہ چین اس طرح کی حرکات سے خطے کا امن تباہ کرنے سے باز رہے۔انہوں نے کہا کہ دوسرے روز بھی چینی طیارے آبنائے تائیوان پارکر کے ہماری حدود میں داخل ہوئے ،

چین بار بار خطے کے امن اور استحکام کو تباہ نہ کرے۔ وزارت دفاع نے زور دیا کہ چین امن کے خلاف ایسی حرکات کو روکے ، ایسے اقدامات سے شہریوں میں چین کے خلاف نفرت پیدا ہو رہی ہے۔چین، جو تائیوان پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے، نے اپنے ساحل اور تائیوان کے قریب حالیہ ہفتوں میں کئی لڑاکا مشقیں کی ہیں۔ رشین ٹوڈے کے مطابق تائیوان کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح سُو-30 لڑاکا طیارے اور وائے- 8 طیارے ان چینی طیاروں میں شامل تھے جو تائیوان کی شمال مغربی فضائی حدود میں داخل ہوئے۔ وزارت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا: ‘وزارت دفاع نے ایک بار پھر چین کی کمیونسٹ پارٹی پر زور دیا ہے کہ وہ بار بار خطے کے امن اور استحکام کو تباہ نہ کرے۔’بیان میں کہا گیا کہ چین کے اقدامات تائیوان کے شہریوں کے دلوں میں نفرت کو جنم دے رہے ہیں۔ وزارت کے مطابق تائیوان نے چینی طیاروں کو روکنے کے لیے اپنے طیارے روانہ کیے اور جلد ہی ‘دشمن کی نقل و حرکت’ کو ٹریک کر لیا۔تائیوان عوامی جمہوریہ چین کا ایک اہم صوبہ ہے۔یہ ایک جزیرہ ہے اور دیگر اسی سے زائد چھوٹے بڑے جزائر پرمشتمل اس صوبے کا کل رقبہ تقریباً چھتیس ہزار مربع کلومیٹر بنتا ہے۔

چینی صدر شی جن پنگ زور دے چکے ہیں کہ تائیوان کے شہری اس بات کو تسلیم کریں کہ وہ چین کا حصہ ہیں اور ’تائیوان چین میں ضم ہو کر رہے گا۔‘ چین اور تائیوان کے درمیان تعلقات کی بحالی کے 40 سال مکمل ہونے کے موقع پر کی گئی ایک تقریر میں چینی صدر نے تائیوان کو ’ایک ملک، دو نظام‘ کے نظریے کی بنیاد پر ضم ہونے کی پیشکش دہرائی تھی اور ساتھ ہی کہا تھا کہ چین اس معاملے میں طاقت کا استعمال بھی کر سکتا ہے۔ دوسری جانب بیجنگ کا کہنا ہے کہ ایسی مشقیں غیر معمولی نہیں اور ان کا مقصد اپنی سالمیت کے دفاع کے لیے پرعزم رہنے کا اظہار ہے۔

FOLLOW US