Monday April 29, 2024

دو ٹوک کہتے ہیں کشمیر تنازعہ پر ہم بھارت کے ساتھ ہیں اور ۔ امریکہ نے عمران خان کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیا

نیویارک(ویب ڈیسک) امریکی صدر ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کی حقیقت سامنے آ گئی، امریکی فارن افیئرز کمیٹی نے کشمیر کے معاملے پر بھارت کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا.بھارت جو کرے اسے امریکہ کی سرپرستی حاصل ہو گیامریکی فارن افیئرز کی کمیٹی نے بھارتی وزیر دفاع کو خط لکھا ہے 5 اگست کو جس مین کہا گیا کہ امریکہ تمہارے ساتھ ہے،خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مودی کے ویژن کا ساتھ دیں گے،چائنہ کی کشمیر اور لداخ کی طرف پیشقدمی کو بڑی گہری نظر سے دیکھ رہے ہیں، ہم نے ماضی میں بھی بھارت کے ساتھ تعاون کیا،5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کیا

اسکے بعد جو بھارت کے خلاف لہر اٹھی کشمیر میں یا چین کی طرف سے اس پر امریکہ بھارت کے ساتھ ہے،خط میں مزید کہا گیا کہ ہمارے بڑے اچھے تعلقات ہیں اور تعلقات کو مزید بہتر کرنا ہے. بھارت جو بھی کر رہا ہے کشمیر میں اسے امریکہ کی حمایت حاصل رہے گی.واضح رہے کہ گزشتہ برس بھارت نے 5 اگست کو کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی تھی،جس پر پاکستان نے عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ بھر پور انداز میں اٹھایا تھا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کشمیر پر 3 بار ثالثی کی پیشکش کر چکے ہین لیکن بھارت نے ثالثی کو مسترد کر دیا تھاچین اور بھارت کے مابین بھی لداخ کے حوالہ سے کشیدگی میں اضافہ ہی ہو رہا ہے، چین نے بھارتی کرنل سمیت 20 فوجیوں کو مار دیا تھا، بھارت چین کے معاملے پر خاموش رہا،کبھی دھمکیاں بھی دیتا رہا لیکن چین بھی بھارت کو منہ توڑ جواب دیتا رہا،چین نے گھس کر بھارتی زمین پر لداخ میں قبضہ کیا جس کو تاحال بھارت چھڑا نہیں سکا،لداخ سے ذرائع کے مطابق گھس کر مارنے کی بھڑکیں مارنے والے بھارت کی آج کل بولتی بند ہے، اس کی وجہ سکم اور لداخ کی سرحد پر چینی فوج کی وہ نقل وحرکت ہے

جس سے بھارتی فوج اور مودی سرکار کے ہوش اڑ گئے ہیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق چینی افواج ڈربوک شیوک کی اہم شاہراہ سے صرف 255 کلومیٹر دور ہیں۔ بھارتی عسکری ذرائع کے حوالے سے دی گئی رپورٹ کے مطابق سرحد پر چینی افواج کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہےواضح رہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان جب امریکہ کے دورے پر تھے وہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کی تھی جس کا وزیراعظم نے خیر مقدم کیا تھا تا ہم بعد میں بھارت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر دیا.واضح رہے کہ مودی سرکار نے کشمیر میں مزید فوج کی تعیناتی کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی ہے، مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے، کشمیریوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں، بیماروں کو ہسپتال جانے کی اجازت نہیں، انتر نیٹ و موبائل سروس بھی بند کی ہوئی ہے، پاکستان نے بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر رکھے ہیں.وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین خان گنڈاپور نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کو ایک بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سفارتی محاذ پر یہ کامیابی عمران خان کی مخلصانہ قیادت اور کامیاب سفارت کاری کے باعث ممکن ہوئی ہےپاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے ہمیشہ ثالثی سے راہ فرار اختیار کی، کشمیر متنازعہ اور حل طلب مسئلہ ہےمقبوضہ کشمیر میں کشمیری قیادت نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کا خیرمقدم کیا ہے۔حریت فورم کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہر سطح پر بات چیت کی ضرورت ہے اور جموں و کشمیر کے عوام ایسے کسی بھی اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔

FOLLOW US