Tuesday April 30, 2024

بھارت کی چین اور نیپال سے کشیدگی کے دوران پاکستان کے بنگلہ دیش سے بڑھتے تعلقات مودی کیلئے پریشانی کا باعث بن گئے

اسلام آباد (ویب ڈیسک) بھارت کی چین اور نیپال سے کشیدگی کے دوران پاکستان کے بنگلہ دیش سے بڑھتے تعلقات سے بھارت پریشان، ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی بنگلہ دیشی ہم منسب سے 15منٹ تک طویل گفتگو اور پاکستان آنے کی دعوت پر بھارتی ادارے پریشانی کا شکار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق چند ہفتے قبل بنگلہ دیش کے وزیرِ خارجہ اے کے عبدالمومن اور ڈھاکہ میں پاکستانی ہائی کمشنر عمران احمد صدیقی کے درمیان ہونے والی ملاقات کا مقصد اس وقت سمجھ آیا جب بدھ کی دوپہر پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے دفتر نے ٹویٹ کر کے یہ اعلان کیا کہ انھوں نے بنگلہ دیشی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد سے طویل گفتگو کی ہے۔

شیخ حسینہ کے پریس سیکریٹری احسان الکریم کا کہنا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان 15 منٹ طویل گفتگو ہوئی۔ بنگلہ دیش کے ساتھ روابط میں مضبوطی لانے کے لیے پاکستان یہ بھی کہہ رہا ہے کہ دونوں ممالک کے ‘مذہب اور ثقافت ایک ہیں۔’ پاکستانی ہائی کمشنر نے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ ‘ہم اپنے برادر ملک بنگلہ دیش کے ساتھ تمام شعبوں میں ایک مضبوط رشتہ استوار کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری تاریخ، مذہب اور ثقافت ایک ہے۔‘ ڈھاکہ میں بھی اس حوالے سے بحث ہو رہی ہے کہ پاکستان کے ساتھ مالی فائدے کے لیے ہی سہی روابط بہتر بنائے جائیں۔ تاہم اس حوالے سے کوئی کھل کر بات نہیں کرنا چاہتا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جو دھڑا پاکستان سے بہتر روابط چاہتا ہے وہ بنگلہ دیش کی حکومت میں اعلیٰ عہدوں پر فائز افراد کو یہ بات منوانے میں کامیاب ہو گیا ہے کہ پاکستان روہنگیا مہاجرین کا مسئلہ حل کرنے اور انھیں میانمار واپس بھجوانے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

ان حالات میں بھارت بے چینی کا شکار ہے۔ بھارت کے ڈھاکہ میں سابق ہائی کمشنر اور سابق خارجہ سیکریٹری پیناک رانجن چکربورتی کا کہنا ہے کہ ‘بنگلہ دیش میں ہمیشہ سے ایک ایسا دھڑا رہا ہے جو پاکستان سے قریبی تعلقات چاہتا ہے اور وہ پاکستان سے علیحدگی کے بھی حق میں نہیں تھا۔

FOLLOW US