Thursday November 28, 2024

اچھا تو یہ بات تھی ۔۔۔۔!!! سعودی حکمرانوں کے محافظ دستے میں خواتین فوجیوں کو کیوں شامل کیا گیا ؟ وجہ جان کر ہر کسی کے لیے یقین کرنا مشکل

ریاض(ویب ڈیسک) گزشتہ چند روز سے دُنیا بھر میں ایک تصویر وائرل ہو رہی تھی جس میں سعودی شاہی خاندان کے محافظ دستے میں ایک خاتون فوجی بھی پہرہ دیتے دکھائی دے رہی تھی۔ جس پر بہت حیرانی کا اظہار کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے شاہی محافظ دستے میں خواتین اہلکاروں کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ٹویٹر کے ذریعے ایک سعودی خاتون شاہی محافظہ کی اپنی ساتھی اہلکار کے ساتھ تصویر منظرعام پر آئی۔دراصل اکتوبر 2019 میں سعودی عرب نے خواتین کی مسلح افواج میں بھرتی کا عمل شروع کیا گیا تھا اور یہ کہا تھا کہ وہ پرائیویٹ فرسٹ کلاس ،

کارپورل اور سارجنٹ کے عہدوں پر بھرتی ہوسکتی ہیںشہزادہ سطام بن خالد آل سعود نے دو خواتین اہلکاروں کی تصویر پوسٹ کی اور اس کے ساتھ لکھا کہ شاہی محافظ دستے کے فرائض میں سے ایک تقریبات اور کانفرنسوں کے انعقاد کے وقت شاہ اور ان کے محافظوں کو سکیورٹی مہیا کرنا ہے۔اس کے مطابق شاہی محافظ دستے میں شامل خواتین معزز مہمانوں اور ان کے ساتھ آنے والی خواتین کو سکیورٹی مہیا کریں گی اور یہ ایک بہت ہی خوب صورت اور اہم ذمے داری ہے۔وائرل ہونے والی تصویر میں خاتون محافظ نے چہرے پر کورونا سے بچاؤ کی خاطر ماسک پہن رکھا ہے۔اس تصویر کو ٹویٹر پر بہت پذیرائی مل رہی ہے اور لوگ اسے دھڑا دھڑ ری ٹویٹ کر رہے ہیں۔گلف نیوز کے مطابق خاتون کی یہ تصویر کس محل کے باہر ڈیوٹی دیتے وقت لی گئی، اس بارے میں فی الحال پتا نہیں چل سکا۔ واضح رہے کہ سعودی رائل گارڈز کا شمار انتہائی پیشہ ور اور فرض شناس فوجی اہلکاروں میں ہوتا ہے۔ یہ فورس شاہی خاندان کی حفاظت کا فریضہ پوری تن دہی سے نبھاتی ہے۔ سعودی فرمانروا اور سعودی ولی عہد کے علاوہ شاہی خاندان کے دیگر افراد کی حفاظت کے لیے سعودی رائل گارڈز کے اہلکار سائے کی طرح ان کے ساتھ ساتھ ہوتے ہیں۔اس وقت ٹویٹر پر سعودی رائل گارڈ ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے۔ یہ اس امر کی بھی عکاس ہے کہ سعودی خواتین اب زندگی کے مختلف شعبوں میں فرائض منصبی انجام دے رہی ہیں اور روزگار حاصل کررہی ہیں۔سعودی خواتین کئی عشروں تک فوج میں خدمات انجام دینے سے قاصر تھیں یہاں تک کہ انہیں 24جون 2018کو چالیس سال بعد دوبارہ گاڑی چلانے کی اجازت دی گئی۔

FOLLOW US