اسلام آباد : بھارت نے سفارتی آداب کی خلاف ورزی کا بہانہ بنا کر2 سفارتی ارکان کو ناپسندیدہ قرار دے دیا، دونوں ارکان کو ملک چھوڑنے کا کہہ دیا گیا، پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ دونوں سفارتکار نہیں ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت نے سفارتی آداب کی خلاف ورزی کا بہانہ بنا کر نئی دہلی میں تعینات پاکستان کے سفارتی عملے کے 2 ارکان کو ناپسندیدہ قرار دے دیا ہے۔ جبکہ بے بنیاد الزامات عائد کرکے دونوں ارکان کو ملک چھوڑنے کا کہہ دیا ہے۔ پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام کا کہنا ہے کہ جن دو افراد کو ناپسندیدہ قرار دینے کی بات کی جا رہی ہے وہ سفارتکار نہیں ہیں۔ تمام تر صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ خیال رہے بھارت اس وقت شدید مشکل گھرا ہوا ہے۔
چین نے لداخ میں بھارت کو شدید مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے۔ جس کے باعث بھارت پاکستان پر کبھی الزامات عائد کررہا ہے اور کبھی ایل اوسی پر اپنے ڈرون بھیج رہا ہے۔ جن کو پاک فوج نے مار گرایا گیا ہے۔ اب پاکستانی سفارتکاروں پر الزام عائد کردیا گیا۔ دوسری جانب وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جتنی بھی اقلیتیں ہیں مسلم برادری ان کے ساتھ ہے اوران کے حقوق کی محافظ ہے۔ بھارت میں بی جے پی نے بابری مسجد کوشہید کیا اور بھارتی سپریم کورٹ خاموش تماشائی بنی رہی۔انہوں نے کہا کہ آزاد پریس کا بڑا حصہ بھی آرایس ایس کے سامنے گھٹنے ٹیک چکا ہے۔ مسلم اقلیت کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جارہاہے۔ ان کے حقوق پامال کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این آرسی کے ذریعے مسلمانوں کے حقوق سلب کرلیے گئے ۔ آج بنگالی بھی اپنے حقوق سے محروم ہوچکے ہیں۔ اب بنگلا دیش کوبھی احساس ہوگیا ہے کہ وہ ہندوستان کے ساتھ قربت حاصل کرنے کے باوجود بنگالیوں کے حق کادفاع نہ کرسکے۔ نیپال کی جانب سے بھی اس معاملے پرآواز بلند کی گئی ہے۔بھارت میں اقلیتوں کے حقوق پامال کیے گئے ۔مقبوضہ کشمیر میں مظالم کی انتہاء کردی گئی۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اقلیتوں کو یہ احساس دلاتا ہے کہ یہ ملک جتنا مسلمانوں کا ہے اتنا ہی ان کا بھی ہے۔
ایک ہندو کو اقلیتی کمیشن کا چیئرمین مقرر کرکے حکومت نے سندھ میں بڑی تعداد میں موجودہندوبرادری کو پیغام دیا ہے کہ ان کے مندر محفوظ ہیں اوروہ خود بھی محفوظ ہیں۔ ہم اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی حفاظت کررہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں سری نگر کی جامع مسجد کو تالا لگا ہوا ہے۔ دہلی میںمسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ ہندوستان میں پارسی، مسیحی ، سکھ اور کم تر ذات کے ہندو بھی عدم تحفظ کاشکارہیں۔ پاکستان اقلیتوں کو محبت کا درس دے رہاہے۔کرتار پور اس کی زندہ مثال ہے۔ ہم نے کرتارپور میں من موہن سنگھ کو عزت سے بلایا اور عزت سے رخصت کیا۔وزیرخارجہ نے مزید کہاکہ میں ہندوستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اقلیتوں کو تحفظ دے اوراپنے آئین کی پاسداری کرے۔ہمارے آئین میں اقلیتیں برابر کے حقوق رکھتی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میری اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے اس بارے میں تفصیلی بات ہوئی ہے۔
سلامتی کونسل کے صدر کو بھی میں نے خط لکھا ہے ۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں بھی آوازبلند کررہی ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق پامال کیے جارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 2020ء میں انسانی حقوق کی جو رپورٹ آئے گی امید ہے کہ بھارتی مظالم کے بارے میں اس میں تفصیلات شامل کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک محفوظ ہے۔ بھارت یا کسی اور کو پسند ہو یا نہ ہو ہرسیاسی پارٹی کا اتفاق ہے کہ سی پیک کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔انہوں نے کہاکہ لداخ متنازعہ علاقہ ہے۔ بھارت نے غیرقانونی تعمیرات کیں ۔چین نے بارہا گفتگو سے مسئلہ حل کرنے کا کہا لیکن جب بھارتیوں کی چین نے وہاں درگت بنادی تو خاموشی سے دم دبا کر بیٹھ گئے ہیں۔